اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سنتھیا رچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوسف رضا گیلانی اور شہاب الدین سے ملاقاتوں کی تصاویر شیئر کر دی ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے سنتھیا رچی نے کہا کہ ان سے پہلی ملاقات ایوان صدر میں ہی ہوئی، تصویر استقبالیہ کمرے کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے ایوان صدر میں میری آمد کے ریکارڈ کا تحقیقاتی ادارے جائزہ لیں گے۔
یوسف رضا گیلانی کے ساتھ تصویروں کے ساتھ ساتھ انہوں نے مخدوم شہاب سے ملاقاتوں کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ دونوں تصاویر 2010ء اور2011ء میں مخدوم شہاب سے ملاقاتوں کی ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں مزید لکھا کہ مخدوم شہاب سے پہلی ملاقات این جی او کی سربراہ فرحانہ سواتی نے کرائی۔ واضح رہے کہ پیپلزپارٹی قیادت پر ہراسگی کے الزامات لگانے والی امریکی شہری سنتھیارچی نے الزام لگایا ہے کہ رحمان ملک نے ورک ویزہ دینے میں سہولت کے لئے بلاکر نشہ آور مشروب پلا کر میرا ریپ کیا،میں نے پیپلزپارٹی کو ٹھگوں کی جماعت پایا ہے۔رحمان ملک نے تحفے کے طور پر دئیے گئے موبائل فون سے میری جاسوسی کی۔ہر عدالت میں تحقیقات کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔محترمہ بے نظیر بھٹو کا احترام کرتی ہوں۔اتوار کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وی لاگر سنتھیارچی نے کہا کہ معاملے کو اس وقت اس لئے سامنے لے کر آئی کیونکہ مجھے کئی سالوں سے پیپلزپارٹی کے لوگ دھمکیاں دے رہے تھے۔پیپلزپارٹی نے خود مجھے2010ء میں پاکستان آنے کی دعوت دی۔میں نے وزیر صحت مخدوم شہاب الدین کے ساتھ کام کیا جو اس وقت کے وزیر اعظم کو براہ راست رپورٹ کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ شروع کے چند ماہ اچھے گزرے۔وزارت صحت نے مجھے رہائش کی سہولت دی تھی۔میں بہت سے سٹوڈنٹس کو لیکچرز دیتی تھی بعد ازاں مشکوک حالت میں مجھ سے زیادتی کی گئی اور اگر اس طرح کی زیادتی ملک کے سب سے طاقتور شخص کی طرف سے ہو تو کوئی یقین نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ہراساں کیے جانے کا واقعہ اسامہ بن لادن کے واقعے کے بعد کی بات ہے، میں اس معاملے پر ایک لمبے عرصے تک خاموش رہی تاہم جب میں نے انکشافات کیے تو خطرناک دھمکیاں دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ میرے پاکستان آنے پر پریشان تھے، میں یہ سب کچھ انہیں بتا کرمزید پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی۔مجھے مخدوم شہاب الدین بہت دلچسپ انسان لگے مگرانہوں نے میرے ساتھ نازیبا حرکات کی تھیں۔
As I have stated from the beginning, the first time I met Gilani was at the Presidency. The below two images are of us in a receiving room – this is where the inappropriate hug took place.
I'm sure appropriate agencies have log books/documentation of my visit. pic.twitter.com/oVbNiS4mWl
— Cynthia D. Ritchie (@CynthiaDRitchie) June 8, 2020
انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے واقعے کے بعد ورک ویزہ کیلئے مجھے وزیر داخلہ کی مدد کی ضرورت تھی جس کے لیے رحمان ملک سے رابطہ کیا۔میری رحمان ملک سے جان پہچان وفاقی وزیرصحت کے توسط سے ہوئی تھی، انہوں نے ہی مجھے منسٹرانکلیو بلایا تاہم جب میں وہاں وپہنچی تو سب کچھ میری توقع کیخلاف تھا۔سنتھیا رچی نے مزید کہا کہ مجھ سے سوال کیا گیا کس این جی او کے ساتھ کام کررہی ہو، پھرکہا گیا این جی اومیں مسائل ہو رہے ہیں اس کو چھوڑ دو۔ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی بیٹی این جی او کو چلا رہی تھی،اس وقت اندازہ ہوا کہ پیپلزپارٹی مجھے پی ٹی آئی سے دور رکھنا چاہتی ہے کیونکہ مجھے رحمان ملک نے واضح طور پر کہا این جی او چھوڑ دو،
انہوں نے 2 ہزار پاوَنڈ دیئے اور کہا اس سے اپنے خرچ پورے کرو۔انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران ڈرنک پیتے ہوئے میراسر چکرانا شروع ہوگیا، زیادتی کے بعد بھی رحمان ملک کے 2 ہزارپاوَنڈ اپنے پاس رکھے، ڈرائیور نے تمام چیزیں گاڑی میں رکھیں،جس میں 2 ہزارپاوَنڈزبھی تھے۔سنتھیا رچی نے کہا کہ 2015 سے پاکستان کا مثبت بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کررہی ہوں، میں نے نیکٹا، سی ٹی ڈی اورکے پی آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ پراجیکٹس پر کام کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کو ایک جمہوری پارٹی کے بجائے ٹھگوں کی جماعت پایا ہے اور ایم کیو ایم کو پیپلزپارٹی سے بہتر جماعت سمجھتی ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ میرا مقصد بے نظیر بھٹو کی تضحیک کرنا نہیں تھا، میں گزرے ہوئے لوگوں کے بارے میں منفی گفتگوکرنا اچھا نہیں سمجھتی مگر پیپلزپارٹی کے سینئرلیڈرزنے بتایا تھا کہ وہ بے نظیر بھٹو سے خوفزدہ رہا کرتے تھے۔
Late 2010/Early 2011. 1st cordial meetings with former Federal Health Minister Makhdoom Shahabuddin – introduced by Farhana Swati, CEO of Humanity Hope – the INGO I worked for (and then later quit because they would not provide financial statements as per our original agreement). pic.twitter.com/XEDasWh3sd
— Cynthia D. Ritchie (@CynthiaDRitchie) June 8, 2020