سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں ’’ کشمیر ٹریڈ الائنس‘‘ نے کہا ہے کہ قابض بھارتی انتظامیہ مقبوضہ علاقے میں موجود غیر کشمیری مزدوروں اور کاریگروں کو مفت راشن اور نقد امداد فراہم کررہی ہے جبکہ مقامی (کشمیری) مزدوروں ، محنت کشوں اور ضرورت مندوں کو نظر انداز کرہی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق
’’کشمیر ٹریڈ الائنس ‘‘ کے صدر اعجاز شہدار نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ بھارتی انتظامیہ کشمیر میں موجود غیر ریاستی مزدوروں کو مفت راشن اور نقد رقوم دے رہی ہے جبکہ کشمیری محنت کشوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں لاکھوں مزدور ، کاریگر، سیلز مین ، چھاپڑی فروش اور دیگر غریب طبقے گزشتہ دو ہفتوں سے گھروں میں بے کار بیٹھے ہوئے ہیں جن کے پاس کمائی کا کوئی ذریعہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے وادی میں اس وقت ہزاروں غریب کنبے فاقہ کشی کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ شہدار نے کہا کہ گو کہ مختلف بھارتی ریاستوں کے وادی میں موجود غیر کشمیرمزدوروں کے پاس بھی اس وقت کوئی کام کاج نہیں اور انہیں امداد فراہم کرنا ایک اچھا اقدام ہے لیکن اس امدادی کام میں مقامی محنت کشوں اور غریبوں کے ساتھ کوئی امتیاز یا تفریق نیں برتی جانی چاہیے کیونکہ وہ بھی انسان ہیں اور انکے بھی اہلخانہ ہیں۔ اعجاز احمد شہدار جو کشمیر اکنامک الائنس کے نائب چیئرمین بھی ہیں نے مزید کہا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے وادی میں لاکھوں لوگ گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور ان میں وہ محنت کش بھی شامل ہیں جو دن کو مشقت کر کے کچھ کماتے ہیںاور شام کو انکے گھروں کے چولہے جلتے ہیں لہٰذا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان لوگوں کو فاقہ کشی سے بچانے کیلئے انہیں کھانے پینے کا سامان اور ادویات خریدنے کے لیے امداد فراہم کرے۔