ٹورنٹو(این این آئی) بھارت کے خفیہ ادارے کینیڈین سیاستدانوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتے رہے، کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیز نے را کے مکروہ کردار سے متعلق رپورٹ وفاقی عدالت میں پیش کی، جسے کینیڈین میڈیا منظر عام پر لے آیا۔تفصیلات کے مطابق کینیڈین میڈیا نے بھارتی خفیہ ادارو ں کا مکروہ چہرا بے نقاب کردیا، کینیڈین سیاست دانوں کو بھارتی مفادات کے استعمال کیلئے را کا خفیہ آپریشن 2009 سے جاری تھا،
مغربی میڈیا اپنے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیز کی خفیہ رپورٹ منظر عام پر لے آیا۔کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیز کی خفیہ رپورٹ کے مطابق بھارتی بدنام زمانہ ”را“سیاست دانوں کو پیسوں کا لالچ دیتی رہی اور ڈس انفارمیشن (غلط معلومات) کیمپین کے ذریعہ متاثر کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ایجنسیاں کینیڈین سیاست دانوں کو باور کروانے کی کوشش کرتی رہیں کہ پاکستان کو دی گئی امداد دہشت گردی میں استعمال ہوتی ہے۔اس مقصد کے لئے بھارتی حساس اداروں نے بھارتی میڈیا کے چیف ایڈیٹر کو استعمال کیا جسکی بیوی اور بچے کینیڈین شہری تھے، جب اس شخص نے امیگریشن کے لئے اپلائی کیا تو اسکے خلاف کینیڈین اداروں نے خفیہ تحقیقات کا آغاز کیا۔رپورٹ کے مطابق بھارتی ایڈیٹر نے 6 سال میں 25 باربھارتی انٹیلی جنس کے کارندوں سے ملاقات کی، بھارتی ایڈیٹر کے خلاف کینیڈا کی وفاقی عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔امیگریشن حکام کی جانب سے مذکورہ بھارتی شخص کو مراسلہ ارسال کیا گیا کہ جس میں تحریر تھا کہ آپ نے بتایا کہ آپ کو را کے ذریعے بھارتی حکومت کی جانب سے کینیڈین حکومت اور اس کے نمائندوں کو خاص مقصد کے لیے آمادہ کرنا ہے۔رپورٹ میں حوالہ دیا گیا تھا کہ آپ نے بتایا کہ را کی رہنمائی میں یہ بھی شامل تھا کہ آپ سیاست دانوں کو مالی مدد اور پروپیگنڈا کا سامان فراہم کریں تاکہ ان پر اثر و رسوخ قائم کیا جاسکے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کینیڈا کے سیاست دانوں کو متاثر کرنے کے لیے وہ بھارتی انٹیلی جنس کے لیے کام کر رہے ہیں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے ملزم نے دعویٰ کیا کہ اس نے بحیثیت ایڈیٹر عہدیداروں سے ملاقات کی۔گلوبل نیوز کے کو موصول دستاویزات کے مطابق مذکورہ بھارتی شخص نے اعتراف کیا کہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے ’مختلف سرکاری فرائض سرانجام دینے‘ کیلئے ’غیر سرکاری لابی یا سفارت کار‘ کے طور پر کہا تھا یہاں تک کہ اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے ان کے لیے کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔