سرینگر (این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی طرف سے تین برس قبل جیپ کے بونٹ پر باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیے جانے والے ضلع بڈگام کے رہائشی نوجوان فاروق احمد ڈار نے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھ پیش آنے والا مرتے دم تک نہیں بھول سکتاکیونکہ بھارتی فوج نے اسے کئی گھنٹوں تک وحشیانہ طریقے سے نسانی ڈھال بنا کر اسکے ساتھ سنگین زیادتی کی ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فاروق احمد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتا یا کہ اس نے اب انصاف کے حصول کیلئے جدوجہد ترک کر دی ہے کیونکہ اسے ڈر ہے کہ اگر اسے جیل بھیجاگیا تو اسکی بورھی مال کی دیکھ بھال کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور اسے اس دنیا میں انصاف ملنے کی امید نہیں ہے کیونکہ کشمیر کے جس ہیومن رائٹس کمیشن میں اسکا کیس چل رہا تھا وہ کمیشن ہی گزشتہ برس پانچ اگست کوکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بھارتی اقدام کے باعث ختم ہو چکا ہے۔ فاروق احمدڈار نے کہا کہ کشمیر میں ایسا راج ہے جس میں انصاف ملنا ناممکن ہے۔ فاروق احمد ڈار نے کہا کہ اسے سب بھارتی فوجی ایک جیسے نظر آتے ہیں کیونکہ جب اسے انسانی ڈھال بنایا گیا تو کسی فوجی نے اس پر ترس نہیں کھایا، اسے18 فوجیوںنے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور اسے ماراپیٹا۔ فاروق ڈار نے کہ جب اس نے انصاف کیلئے جدوجہد شروع کی تو 2019میں بھارتی فوجیوں نے اسے پھر دو تین مرتبہ مارا پیٹا جبکہ ایک بار اسکے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر گھسنے کی بھی کوشش کی۔یاد رہے کہ ضلع بڈگام کے علاقے آری زال بیروہ کے رہائشی نوجوان فاروق احمد ڈار کو بھارتی فوجی کے میجر گوگوئی نے 9اپریل2017کوکشمیری نوجوانوں کے پتھرائو سے بچنے کیلئے اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کئی گھنٹوں تک خستہ حال سڑکوں پر گھمایا تھا۔ یہ بھارتی پارلیمنٹ کے سرینگر پارلیمانی نشست پر نام نہاد پولنگ کا دن تھا اور کشمیری نوجوان نام نہاد انتخابات کے خلاف جگہ جگہ احتجاج کر رہے تھے۔ بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے اس روز کئی کشمیری نوجوان شہید ہو گئے تھے۔