ملایاپور(نیوز ڈیسک) مغربی بنگال میں لشکر طیبہ سے مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار ہونے والی 22 سالہ طالبہ کے بارے میں پولیس نے تفتیش کے بعد کہا کہ وہ بھارتی فوجیوں کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کر رہی تھی۔ ماسٹرز کی ڈگری کی پہلی سال کی طالبہ ، تانیہ پروین کو جمعرات کے روز،
بصیرہٹ پولیس ضلع میں بدوریہ پولیس اسٹیشن کی حدود میں، بنگلہ دیش کی سرحد سے ملحقہ ملایا پور گاوں میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے ایک ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا اور 14 دن کی پولیس تحویل میں بھیج دیا گیا۔مغربی بنگال پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس کے موبائل فون میں موجود مواد کی تفتیش کے دوران یہ بات ہمارے علم میں آئی ہے کہ وہ فیس بک اور واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستانی فوجیوں سے دوستی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم اسے ابھی تک کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔پولیس کے مطابق طالبہ مبینہ طور پر تحریک لبیک کیلئے خواتین کو بھرتی کرتی رہی اور واٹس ایپ گروپس کے ذریعہ ملک دشمن مواد کو وائرل کرتی رہی جو کہ پاکستانی سم کارڈوں کے ذریعے تیار کی گئیں۔خاتون پر الزام لگاتے ہوئے ایس ٹی ایف کے انسپکٹر جنرل ، اجے کمار نند نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ساتھ اس خاتون کے براہ راست روابط کا پتہ لگایا ہے۔ اجے کمار نند نے الزام لگایا کہ پاکستان میں ایل ٹی کے کارکنوں کے ساتھ اس کا براہ راست رابطہ قائم ہوچکا ہے۔ وہ ان کے ساتھ بات چیت کے لئے ڈارک ویب کا استعمال کررہی تھی۔ پولیس نے غیرقانونی سرگرمیاں کی روک تھام ایکٹ اور ملک بغاوت سے متعلق آئی پی سی کے تحت ملزم طالبہ کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔