مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں مقامی حکام نے بتایا ہے کہ شمالی شہر سلفیت کے نواحی علاقے قراوہ بن حسان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص کرونا کا شکار ہونے کے باوجود بلا روک ٹوک لوگوں سے ملتا رہا۔ کرونا وائرس کا شکار ہونے کے باوجود اس نے گائوں میں 250 افراد سے ملاقات کی۔ خدشہ ہے کہ کرونا وائرس اس شخص سے دیگر لوگوں کو بھی منتقل ہوسکتا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق غرب اردن کی شمالی گورنری سلفیت کیگورنر عبداللہ کمیل نے بتایا کہ بنی حسان کے ایک مقامی شخص نے 250 افراد سے ملاقات کی۔ جب پتا چلا کہ وہ کرونا کا شکار ہوچکا ہے تو اس وقت تک وہ اڑھائی سو لوگوں سے مل چکا تھا۔ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ کرونا سے متاثرہ شخص ایک ہفتہ قبل پاکستان سے واپس آیا۔ اس نے چار ماہ تک پاکستان میں قیام کیا جس کے بعد وہ واپس فلسطین پہنچا ہے۔پاکستان سے واپسی کے بعد اس نے مقامی مسجد میں نماز ادا کی اور اپنے قریبی رشتہ داروں سے ملاقات کی۔سلفیت کیگورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان سے واپس آنے والے شخص کا بیٹا بھی اس کے ساتھ تھا تاہم وہ کرونا کا شکار نہیں ہوا۔ اسے بھی قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے۔مریض کو سلفیت میں ہوگو شاویز اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ممریض سے ملنے والے تمام افراد کو پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ خود کو قرنطینہ کر لیں اور دوسرے لوگوں سے ملاقات نہ کریں۔فلسطینی گورنر نے بتایا کہ کرونا کے مریض کی قراوہ بنی حسان میں آمد کے بعد گائوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ ایک طبی ٹیم کو علاقے میں لوگوں کے طبی معائنے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔