نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارت کے مشہور نربھیا اجتماعی زیادتی اور قتل کے چار مجرموں مکیش سنگھ، ونے شرما، پون گپتا اور اکشے ٹھاکر کو تہاڑ جیل میں جمعہ کی صبح 5:30 بجے پھانسی دے دی گئی۔ پھانسی سے قبل تہاڑ جیل کے باہر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔پھانسی کے بعد مقتولہ خاتون نربھیا کے والدین کا کہنا ہے کہ آخر انصاف ہوا۔پھانسی دینے سے قبل تہاڑجیل میں صبح ساڑھے تین بجے چاروں مجرموں کوجگایا گیا ،
حالانکہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ کوئی بھی صحیح طرح سویا ہوانہیں تھا۔ مجرموں کو ان کی آخری خواہش کے مطابق انہیں پوجا پاٹ کرنے دی گئی اور اس کے لئے پنڈت کا انتظام بھی کیا گیا ۔16 دسمبر 2012وسنت وہار میں پیرا میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ ایک نابالغ سمیت 6 لوگوں نے چلتی بس میں گینگ ریپ کیا، اس کے ساتھ ہی مارپیٹ کی گئی۔چار مجرموں کے علاوہ ایک نابالغ بھی اس گینگ ریپ میں شامل تھا جب کہ چھٹے مجرم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں پھانسی لگاکر خود کشی کرلی تھی۔اس سے قبل مجرموں کی طرف سے قانونی دائوپیچ استعمال کیے جانے کے سبب ان کی پھانسی کی تاریخیں طے ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد پر تین بار روکا جا چکا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد مقتولہ نربھیا کی ماں نے کہا تھا کہ اب ان کی بیٹی کو بالآخر انصاف مل سکے گا۔جمعرات کو ایک ذیلی عدالت کے کمپلیکس پٹیالہ ہائوس کے باہر اس وقت سنسنی پھیل گئی جب موت کی سزا پانے والے ایک مجرم کی بیوی آہ و زاری کرتے ہوئے زمین پر لیٹ گئیں۔ وہ عدالت سے فریاد کر رہی تھیں کہ ان کے شوہر کو پھانسی دینے سے پہلے انھیں اپنے شوہر سے طلاق دلائی جائے کیونکہ وہ نہیں چاہتیں کہ سماج انھیں ایک ریپسٹ کی بیوہ کے طور پر جانے۔اجتماعی زیادتی کے اس واقعے کے بعد پورے ملک میں ریپ اور خواتین پر مظالم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف احتجاج اور مظاہرے ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کے بعد کم عمر بچیوں کے ساتھ جنسی تشدد اور سنگین نوعیت کے ریپ کے معاملوں میں قید کی سزا بڑھا کر عمر قید اور سزائے موت کردی گئی۔