اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)’’میرا جسم میری مرضی ‘‘ مہم کے پیچھے غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں جو باقاعدہ عورت مارچ کے لیے فنڈنگ کر رہی ہیں۔سینئر صحافیوں کی رائے ، ماہرین کے مطابق عورت مارچ کے مقاصد ایسے ہیں جو عام انسان تو سوچ بھی نہیں سکتا۔
اگر اس کو وقت پر لگام نہ ڈالی گئی تو یہ معاشرے کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔اگر گزشتہ سال ہونے والے عورت مارچ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں لگے بینرز اور شرکاء کے نظریات سوچ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ اس بار عورت مارچ میں جو کچھ ہو گا،وہ پچھلے سال منعقد ہونے والے عورت مارچ سے کئی زیادہ منفی اثرات چھوڑے گا۔ایک ویڈیو بھی اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو گزشتہ سال کی ہے،اس میں شریک ایک فرد کا کہنا ہے کہ مارچ میں ہر طبقے کی عورت ہے،یہاں لیاری اور لانڈھی سے بھی خواتین موجود ہیں،یہ ایک خوش آئند بات ہے،انہیں آمدنی دیکھے بغیر نمائندگی دی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ جب تک نکاح کو ختم نہیں کریں گے،یہ نا انصافیاں، ظلم اور تشدد جاری رہے گا۔اس متعلق کسی نے آج تک کوئی بات نہیں کی،مذکورہ شخص نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں پہلے نکاح نہیں ہوتا تھا،1825 میں انگریزوں نے نکاح نافذ کیا،جس طرح ہم پر انگریزی مسلط کی گئی اسی طرح نکاح مسلط کیا گیا۔۔صارفین نے اس ویڈیو پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عورت مارچ کا ایجنڈا ہے کہ نکاح کو ختم کر کے زنا کو عام کیا جائے۔