سرینگر (آن لائن) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا اقبال کا کہنا ہے کہ والدہ سے چپاتیوں میں خط چْھپا کر رابطہ کیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر محبوبہ مفتی کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے جو ان کی گرفتاری کے بعد سے ان کی بیٹی التجا اقبال چلا رہی ہیں، ایک طویل خط سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چھ ماہ سے کشمیری عوام بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور شدید معاشی اور نفسیاتی مصائب کا شکار ہیں۔
محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا اقبال کی جانب سے شیئر کئے گئے پیغام میں گزشتہ چھ ماہ سے مقبوضہ وادی میں ہونے والی انسان حقوق کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ وادی میں قابض انتظامیہ نے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کردیا ہے جس کے تحت نیشنل کانفرنس کے رہنماء عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی رہنماء محبوبہ مفتی کو عدالت میں پیش کئے بغیر تین ماہ تک جیل میں نظربند رکھا جاسکتا ہے۔دونوں سابق وزرائے اعلیٰ گزشتہ سال 5اگست کو بھارت کی طرف سے اپنے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کئے گئے ایک خط میں التجا نے بتایا کہ نظر بند ہوتے ہوئے محبوبہ مفتی نے ان سے کس طرح رابطہ کیا۔التجا لکھتی ہیں کہ والدہ کو جب نظر بند کیا گیا تو شروع میں انہیں کافی دشواریوں کا سامنا رہا، انہوں نے بتایا کہ ایک روز ٹفن باکس جس میں گھر کا کھانا پکا ہوا تھا اس میں ساتھ ہی خطوط بھی رکھے ہوئے تھے۔اس خط میں 60 سالہ محبوبہ مفتی نے اپنی بیٹی کے لیے پیغام لکھا کہ وہ کسی سے بھی رابطہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کریں گی، اگر ان کی جگہ کوئی ایسا کرے گا تو اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔آخر میں انہوں نے بیٹی کے لیے اپنی محبت کا اظہار کیا۔محبوبہ مفتی کو والدہ سے ملنے نہیں دیا گیا، بیٹی اور والدہ کا بیان التجا اقبال لکھتی ہیں کہ اس مختصر پیغام کا جواب دینے کا حوصلہ ہوا، جس کا حل انہیں ان کی دادی نے دیا، التجا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے خط کو چپاتی کے اندر تہہ کر کے والدہ تک پہنچایا۔نظر بند ہونے کے فوراً بعد محبوبہ مفتی کو چشمشاہی گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا تھا لیکن دسمبر میں سری نگر کے ایم اے روڈ پر واقع ایک سرکاری بنگلے میں منتقل کردیا گیا۔