پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

غریب جائے بھاڑ میں، بھاری تنخواہ لینے والے اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہوں اور مراعات میں 400 فیصد اضافہ مانگ لیا

datetime 1  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں مہنگائی پر ہر شخص پریشان ہے، جہاں تک ہر کوئی مہنگائی کا ہی رونا رو رہاہے، 15 ہزار تنخواہ لینے والا تو ہے ہی بہت پریشان، کیونکہ پندرہ ہزار میں گزارہ ہو ہی نہیں سکتا۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہاں لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے بھی کہہ رہے ہیں کہ ہماری تنخواہیں بہت کم ہیں اور گزارہ نہیں ہوتا۔ جن لوگوں نے مہنگائی کا سدباب سوچناہے وہ لوگ ہی مہنگائی کی وجہ سے اپنی تنخواہوں کو بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔

مہنگائی سے اراکین پارلیمنٹ بھی بہت پریشان ہیں۔ کئی ارکان پارلیمنٹ نے چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین، سپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی سپیکر کی تنخواہوں میں چار سو فیصد اور تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافے کے لئے قانون کا مسودہ سینٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے۔اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی سے صرف عام عوام ہی نہیں بلکہ چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی چیئرمین سینٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے تمام ارکان متاثر ہو رہے ہیں۔سینٹ سیکرٹریٹ نے مسودہ وزارت پارلیمانی امور اور وزارت خزانہ کو بھیج دیا ہے۔ چیئرمین اینڈ اسپیکر ایکٹ 1975 کے قانون میں ترمیم کی سفارش کی گئی تاکہ چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی موجودہ تنخواہ کو ڈھائی لاکھ روپے سے بڑھا کر آٹھ لاکھ ستر ہزار روپے کیا جاسکے۔ یہ رقم سپریم کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ کے برابر ہے۔اس بل میں ڈپٹی چیئرمین اور ڈپٹی سپیکر ایکٹ 1975 میں بھی ترمیم کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی موجودہ تنخواہ ایک لاکھ 85 ہزار روپے سے بڑھا کر آٹھ لاکھ29ہزار روپے کی جا سکے، جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی بنیادی تنخواہ کے مساوی بنتی ہے۔اس کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ ایکٹ 1974 میں ترمیم کی سفارش کی گئی تاکہ ارکان سینیٹ اور ارکان قومی اسمبلی کی موجودہ تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کی جائے۔

واضح رہے کہ سینٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے وزارت پارلیمانی امور کو 28 جنوری کو لکھے گئے ”ارجنٹ“ کے عنوان سے خط میں سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سجاد حسین طوری، سردار محمد یعقوب خان نصر، دلاور خان، ڈاکٹر اشوک کمار اور شمیم آفریدی نے توجہ دلاؤ نوٹس میں بل پیش کرنے کی بات کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تنخواہوں میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں کیا گیا اسلئے چیئرمین یا اسپیکر، ڈپٹی چیئرمین یا ڈپٹی اسپیکر اور ارکان اسمبلی اور ارکان سینیٹ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کر سکیں۔ اس کے علاوہ اس خط میں کہا گیا ہے کہ تمام ارکان پارلیمنٹ اور ان کے اہل خانہ کے سفر الاؤنس میں اضافے کیلئے نظرثانی بھی کی جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…