لاہور (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آٹے اورگندم کے بحران پر پارلیمانی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بحران کے ذمہ دار جہانگیر ترین او ر خسرو بختیار ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب نے خود اپنی جماعت میں فارورڈ بلاک بنوایا،وزیراعلیٰ کا دفتر آئینی عہدہ ہے جسے وزیراعظم ہاؤس سے چلانا غلط ہے،پنجاب کی تمام پالیسیاں وفاق سے آتی ہیں اور وہیں سے کنٹرول ہوتی ہیں، پہلے کہتے تھے کہ حمزہ شہباز پولٹری اور انڈوں کے ریٹ بڑھاتے ہیں اب تو وہ جیل میں ہیں اب قیمتیں کون بڑھا رہے،
جہانگیر ترین کیخلاف ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ انہوں نے کارٹل بنایا لیکن حمزہ شہباز پر ایسا کوئی الزام نہیں۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری، ملک محمد احمد خان اور خلیل طاہر سندھو نے رانا محمد اقبال کی زیر صدارت کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ اجلاس میں ملک ندیم کامران، ذکیہ شاہنواز، عطا اللہ تارڑ،پرویز ملک، خواجہ عمران نذیر،رانا محمد ارشد، پیر اشرف رسول سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں مہنگائی، بیروزگار ی سمیت مجموعی صورتحال اور پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا کہ آٹے اور چینی کا بحران گڈ گورننس کی ناکامی ہے، چیف سیکرٹری اور وزیراعلی کے دفاتر کی رسہ کشی پر بحث ہورہی ہے۔ بتایا جائے گندم کس کے کہنے پر برآمد کی گئی اور اب کس کے کہنے پر مہنگے داموں درآمد کی جا رہی ہے،اس سے کون کمائے گا یہ قوم کے سامنے آنا چاہیے،واجد ضیا ایک متنازعہ شخص ہیں ان سے کیا امید رکھی جا سکتی ہے کہ وہ شفاف تحقیقات کریں گے، آٹا بحران کی تحقیقات ایف آئی اے کیسے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک زرعی ملک خصوصاً پنجاب میں آٹا بحران کا سامنے آنا شرمناک ہے،آٹے بحران کی نشاندہی پر گھر آٹا بھجوانا بزدار حکومت کے لئے شرم کا مقام ہے،کوڑا پورے شہر میں پڑا ہے تو کیا کوڑا اٹھا کر وزرا ء کے گھر کے باہر رکھ دیا جائے؟۔
انہوں نے کہا کہ بزدار صاحب کو طاقتور کرنے کی مہم عمران خان پر عدم اعتماد ہے،عمران خان کی ٹیم پر پی ٹی آئی کی اپنی پارلیمانی پارٹی تنقید کر رہی ہے،پہلے کہا جاتا تھا کہ حلقوں کے ترقیاتی منصوبوں میں سیاسی رشوت ہوتی ہے،اب آپ اپنی پارلیمانی کا دباؤبرداشت کریں، پی ٹی آئی جماعت نہیں بلکہ پکڑ دھکڑ پر اکٹھے کئے گئے لوگ ہیں،بزدار صاحب نے اپنی پارٹی میں فارورڈ بلاک خود بنایاہے،وزیراعلی کا دفتر آئینی عہدہ ہے جسے وزیراعظم ہاؤس سے چلانا غلط ہے،پنجاب کی تمام پالیسیاں وفاق سے آتی ہیں اور وہیں سے کنٹرول ہوتی ہیں،صوبے کی گورننس مکمل ناکام ہو چکی ہے،عمران خان گڈ گورننس کی بات کرتے تھے لیکن آپ وزیراعلی اور فارورڈ بلاک سے بلیک میل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے گندم بحران سے نکلنے کیلئے ٹھوس تجاویز دیں،عمران خان نے سول نافرمانی کی باتیں کیں لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے،
انہوں نے ہر معاملے پر سیاست کی لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہتے تھے کہ پولٹری اور انڈوں کی قیمتیں حمزہ شہباز بڑھاتے ہیں اب تو وہ جیل میں ہیں اب قیمتیں کون بڑھا رہا ہے،اس بحران کی ذمہ دار وفاق اور پنجاب کی حکومتیں ہیں،حکومت نے 16 ماہ میں کیا کیا کچھ تو بتائے،اب گڈ گورننس کہاں گئی،جہانگیر ترین کیخلاف ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ انہوں نے کارٹل بنائے لیکن حمزہ شہباز پر ایسا کوئی الزام نہیں،آٹا بحران کے ذمہ دار جہانگیر ترین اور خسرو بختیار ہیں،اس معاملے پر پارلیمانی کمیشن بنناچاہیے،جہانگیر ترین کیسے گندم اور چینی کے بحران کو دیکھ سکتے ہیں۔رہنماؤں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں آپس میں ملتی رہتی ہیں اس لئے مسلم لیگ (ق)سے بھی ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ فیصل واوڈا کو مرگی کی بیماری ہے وہ جوتا سونگھ کر ٹھیک ہو جاتے ہیں،گھروں تک آنے کی روایت پی ٹی آئی نے شروع کی ہے جسے ہم تو برداشت کر لیں گے لیکن یہ برداشت نہیں کر سکیں گے،ہمیں حکومت کے خلاف بولنے پر ایف آئی اے میں بلالیاجاتا ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر حکومت میری خواہشات کا احترام کرتی ہے تو میری ایک اور خواہش کا احترام کرتے ہوئے مستعفی ہو جائے۔