جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

اب توبچوں کے لیے گھر بھی محفوظ نہیں ، کیسے ، جاننے کیلئے کلک کریں

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2014 |

راولپنڈی۔۔۔۔۔۔پاکستان میں بچوں کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کے مطابق ملک میں روزانہ اوسطاً نو سے دس بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں اور اس کا شکار بچوں میں زیادہ تر بچیاں ہیں۔اس کے علاوہ ساحل کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بچوں کے خلاف جنسی استحصال اور تشدد کے واقعات میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ساحل کا کہنا ہے کہ اس سال جنوری سے جون کے اعداد و شمار کے مطابق 1786 جنسی تشدد اور استحصال سے متاثر ہونے والے بچوں میں سے 66 فیصد بچیاں ہیں اور سب سے زیادہ اغوا اور ریپ کے کیس ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ جرم زیادہ تر وہ کرتے ہیں جن کی متاثرہ بچوں کے ساتھ جان پہچان ہوتی ہے جیسے کہ قریبی رشتہ دار، استاد یا ہمسائے۔رپورٹ میں سب سے زیادہ اغوا کے کیس ہیں اور اس کے بعد ریپ کے کیس۔ گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران 1204 کیس سامنے آئے تھے۔ساحل کی اہلکار سعدیہ پروین نے کہا کہ لوگوں میں شعور بھی آ رہا ہے۔ ’لوگوں کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ ایسا المیہ ہے جس پر ہم نے بات کرنی ہے۔ اور اسی طریقے سے ہم اپنے بچوں کو بچا سکتے ہیں۔ جب ساحل نے 1996 میں کام کرنا شروع کیا تھا تو لوگ اس وقت اتنے کھل کر سامنے نہیں آتے تھے۔‘لوگوں کو پتہ چل گیا ہے کہ یہ ایسا المیہ ہے جس پر ہم نے بات کرنی ہے۔ اور اسی طریقے سے ہم اپنے بچوں کو بچا سکتے ہیں۔ جب ساحل نے 1996 میں کام کرنا شروع کیا تھا تو لوگ اس وقت اتنے کھل کر سامنے نہیں آتے تھے۔انھوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں ان واقعات میں تقریباً سو فیصد اضافہ ہوا جس میں خونی اور قریبی رشتہ داروں کے ہاتھوں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ جڑے نفسیاتی اثرات کی وجہ سے اس طرح کے بچوں کی مدد کرنا اور بھی مشکل ہو جاتی ہے۔
’اس طرح کے کیس میں مشکل یہ ہوتی ہے کہ بچہ یا بچی نہیں، والدین نہیں، خاندان والے رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ ان کو جرم سے نفرت ہوتی ہے لیکن جرم کرنے والے سے محبت۔ میرے پاس ایک کیس ہے جہاں بچی کے ساتھ ماموں نے جنسی تشدد کیا تھا۔ ان کو اس بات پر قائل کرنا پڑتا ہے کہ ایف آئی آر درج کرائی جائے اور انصاف کیا جائے۔سعدیہ پروین کا کہنا ہے کہ جنسی تشدد کے واقعات میں قانون کا راستہ طویل اور مشکل ہوتا ہے، لیکن اس کے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔ انھوں بتایا کہ حال ہی میں سندھ میں ایک ہندو بچی کے ساتھ تشدد کرنے والے وڈیرے کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔حال ہی میں راولپنڈی کے علاقے پیر ودھائی کے قریب سات سالہ آمنہ ایک محلے کی گلی میں پکوڑے خرید کر گھر واپس جا رہی تھی کہ وہ گمشدہ ہو گئی۔اسی رات، اسی محلے میں ایک مشکوک شخص بوری اٹھا کر جا رہا تھا کہ اسے پاس میں کھڑے پولیس اہلکار نے روکا تو اس نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن آس پاس موجود لوگوں کے ساتھ مل کر اسے پکڑ لیا اور بوری میں آمنہ کی لاش نکلی۔ایس ایچ او جہانگیر خان بھٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ بچی کے پوسٹ مارٹم اور ملزم خالد حمید کے ڈی این اے ٹیسٹ سے تصدیق ہوئی کہ آمنہ کا ریپ کیا گیا تھا اور اس کی لاش پر تشدد کے نشانات بھی تھے۔پشاور کے رہائشی اور گوشت کی دکان پر کام کرنے والا ملزم خالد حمید کا اصرار ہے کہ وہ معصوم ہیں۔’میں اسی علاقے میں کرائے کے گھر میں رہتا تھا جہاں آمنہ نے زندگی کے آخری لمحات گزرے۔‘پولیس کو یقین ہے کہ خالد حمید کے خلاف شہادتیں مضبوط ہیں جس کی وجہ سے اسے اغوا، قتل اور ریپ کے تحت سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔اس واقعے کے ہفتے بعد بھی پورا محلہ اس وقت خوفزدہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود ان اندھیری گلیوں میں اب بھی بچے اکیلے بغیر نگرانی کے چلتے پھرتے نظر آ رہے ہیں۔پولیس نے علاقے میں کرائے پر دیے گئے مکانوں کی نگرانی سخت کردی ہے۔ تاہم پیر ودھائی کے بس اڈے کے قریب اس آبادی کے رہائشیوں کے مطابق تین اور بچے گمشدہ ہیں اور والدین پریشان ہیں کہ ’آخر ان کے بچے کس کس سے محفوظ رہیں‘۔
سعدیہ پروین نے کہا کہ بچوں کے لیے سب سے بہتر یہی ہے کہ والدین اور سکول میں انھیں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے طریقوں کی تربیت دی جائے۔’بچوں کے لیے نہ مسجد، نہ مدرسہ، نہ سکول اور کبھی کبھار اپنا گھر بھی محفوظ نہیں ہوتا۔ بچے کو اگر اپنی مدد آپ کے تحت اپنے آپ کو بچانے کے طریقے بتائے جائیں تو وہ کچھ حد تک اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں گے۔‘بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے کیس منظرِ عام پر تو آ رہے ہیں لیکن سزاؤں کی شرح اب بھی بہت کم ہے۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…