چنئی (این این آئی) بھارت میں پیش آنے والے ایک کے بعد دوسرے واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی جدوجہد مودی کی فسطائی حکومت کے زیرتسلط رہنے والے بھارتی عوام خصوصا اقلیتوں کے لئے ایک علامت بن چکی ہے اوربھارت کے طول و عرض میں جاری مظاہروں کے دوران اب ”فری کشمیر“ کے پوسٹر کثرت سے دیکھے جاتے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ماضی قریب میں ایسے پوسٹر اٹھانے والے لوگوں کے خلاف غداری کے مقدمات درج کئے جانے کے باوجود چنئی میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک مظاہرے کے دوران ’فری کشمیر‘کا پوسٹر دیکھا گیا۔اس سے قبل نئی دہلی اور ممبئی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران بھی اسی طرح کے پلے کارڈز دیکھے گئے تھے۔چنئی میں یہ پوسٹر نئی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ پر تشددکے خلاف احتجاج کرنے والی ایک خاتون نے اٹھایا تھا۔دہلی کے بعد 6 جنوری کو ممبئی کے ایک مظاہرے کے دوران بھی ایک لڑکی کو ’فری کشمیر‘ کا پوسٹر تھامے ہوئے دیکھا گیا تھا۔5 جنوری کی شام کولاٹھیوں اور ہتھوڑوں کے ساتھ نقاب پوش مردوں اور خواتین کا ایک ہجوم نئی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کیمپس میں داخل ہوگیااور یونیورسٹی کے اندر موجود طلباء اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنایااور املاک کو نقصان پہنچایا۔ اس واقعے میں اساتذہ اور طلبہ بری طرح زخمی ہوئے تھے جبکہ واقعے کے بعد 30 سے زائد طلباء کوٹروما سنٹر لے جانا پڑاتھا۔