منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پرخواتین کوگھر سے نکال دیا گیا، انتہائی افسوسناک صورتحال

datetime 8  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج کرنے پرخواتین کوگھر سے نکال دیا گیا۔ متنازع شہریت قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ’ہندو، عیسائی، سکھ، بدھ مت اور جین‘ مذاہب کے پیروکاروں کو شہریت دی جائے گی۔مذکورہ قانون میں مسلمانوں کو شامل نہ کیے جانے کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے جاری ہیں اور اب تک مظاہروں میں 30 کے قریب افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک 1500 کے قریب افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے جبکہ مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت طاقت کا استعمال بھی کر رہی ہے۔متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والی نئی دہلی کی خواتین کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کیا گیا اور انہیں گھر سے ہی بے دخل کردیا گیا۔بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق نئی دہلی کے علاقے لاجپت نگر میں وزیر داخلہ امیت شاہ کے سامنے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین کو گھر سے نکال دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق خواتین نے اپنے کرائے کے فلیٹ کی بالکونی سے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاجی بینر لٹکایا تو امیت شاہ کے ساتھ آئے لوگوں کو غصہ آگیا اور انہوں نے خواتین کے فلیٹ پر حملہ کردیا۔متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے والی خواتین میں سے ایک خاتون کا تعلق ریاست کیرالہ سے تھا اور انہوں نے بتایا کہ احتجاج کرنے پر 150 افراد نے ان کے فلیٹ پر حملہ کیا۔مذکورہ خاتون سوریہ راجاپن نے بتایا کہ انہوں نے متنازع شہریت قانون کے خلاف اس وقت احتجاج ریکارڈ کرانے کا سوچا جب انہیں معلوم ہوا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ ان کے خلاف میں متنازع قانون کی حمایت میں ایک ریلی نکالنے والے ہیں۔خاتون کے مطابق جب امیت شاہ کی ریلی ان کے فلیٹ کے سامنے سے گزری تو انہوں نے بالکونی سے احتجاجی بینر لٹکایا جس پر ’متنازع شہریت قانون‘ کے خلاف نعرے سمیت ’جے ہند‘ اور ’آزادی میرا نام نہیں‘ کے نعرے درج تھے۔

خاتون کیمطابق احتجاج ریکارڈ کروانا ان کا جمہوری حق تھا اور اگر وہ وزیر داخلہ کے سامنے احتجاج ریکارڈ نہ کرواپاتیں تو وہ خود کو کبھی بھی معاف نہیں کر پاتیں۔سوریہ راجاپن کے مطابق تاہم احتجاج ریکارڈ کروانے کی انہیں بہت بڑی سزا دی گئی اور 150 افراد نے ان کے فلیٹ کو گھیرے میں لے کر انہیں دھمکیاں دینا شروع کیں۔خاتون نے دعویٰ کیا کہ فلیٹ پر حملہ کرنے والے افراد میں ان کے مالک مکان بھی شامل تھے اور انہیں کئی گھنٹوں تک فلیٹ میں محسور رکھا گیا۔ خاتون کے مطابق

انہوں نے اپنے فلیٹ پر بھیڑ کے حملے کی اطلاع پولیس کو دی اور کئی گھنٹوں بعد ہی وہ پولیس کی مدد سے فلیٹ سے باحفاظت باہر نکلیں۔سوریہ راجاپن نے بتایا کہ متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد مالک مکان نے انہیں کرائے کے فلیٹ سے نکال دیا اور وہ سامان لے کر وہاں سے شفٹ ہوگئیں۔دوسری جانب خواتین کے مالک مکان نے بھی انہیں گھر سے نکالے جانے کی تصدیق کی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے مذکورہ خواتین کو گھر کرائے پر دیا تھا۔مالک مکان کے مطابق انہیں اس بات کا علم نہیں کہ مذکورہ خواتین کہاں گئیں تاہم انہوں نے انہیں گھر سے نکالے جانیکی تصدیق کی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…