منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

کارکے کمپنی نے شاہد خاقان عباسی کو کس کام کیلئےدس پندرہ ملین ڈالر کی  پیشکش کی تھی انہوں نے کیا کہتے ہوئے معذرت کر لی تھی ، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 31  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جاوید چوہدری اپنے کالم ’’عمران خان کا پہلا اچھا فیصلہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔یہ بات ہے رسوائی کی لیکن یہ ہے بہرحال سچ۔ ہم نے اس ملک کو وہاں پہنچا دیا ہے جہاں اب ہر قسم کے لوگ کام کرنے سے گھبراتے ہیں‘ مجھے شاہد خاقان عباسی نے خود بتایا تھا” کارکے“ کی انتظامیہ نے ثالث کے ذریعے ان سے رابطہ کیا تھا‘ یہ دس پندرہ ملین ڈالر میں اپنا کیس سیٹل کرنا چاہتی تھی

لیکن انہوں نے معذرت کر لی‘ میں نے حیران ہو کر کہا ”آپ نے ظلم کر دیا‘ عالمی عدالت ہمیں ایک دو بلین ڈالر ٹھوک دے گی“ وہ بولے ”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن میں اگر کیس سیٹل کر دیتا تو مجھ پر پانچ دس ملین ڈالر کک بیکس کا الزام لگ جانا تھا اور میں باقی زندگی فائل اٹھا اٹھا کر عدالتوں میں دھکے کھاتا رہتا“۔میں خاموش ہو گیا‘ میں نے قائم علی شاہ کے بارے میں چند ماہ قبل لکھا تھا‘ سائیں نے فرمایا تھا” لوگ ہمیں کچرا نہ اٹھانے پر گالیاں دے رہے ہیں‘ ہم اگر آج کچرا اٹھا دیں تو یہی لوگ ہم پر الزام لگائیں گے ہم نے ان کا قیمتی ترین کوڑا اربوں روپے میں بیچ دیا“یہ ہمارے ملک کی اصل تصویر ہے اور یہ تصویر صرف حکومت اور بیورو کریسی تک محدود نہیں بلکہ غیر سرکاری ادارے‘ صنعت کار اور تاجر بھی اب اس سوچ کی لپیٹ میں آ چکے ہیں‘ ملک میں جو بھی کام کرنے کی غلطی کرتا ہے وہ عبرت کی نشانی بنا دیا جاتا ہے۔آپ قانونی طور پر ایک دکان کھول کر دکھا دیں یا ایک چھوٹا سا کارخانہ لگا دیں‘ آپ کو یوں محسوس ہو گا جیسے آپ نے بھڑوں کا چھتا چھیڑ دیا ہو‘ پورا سسٹم ملبے کی طرح آپ پر آگرے گا‘ پوری دنیا میں سیلف میڈ ارب پتی ہیرو ہوتے ہیں‘ امریکا میں شاہد خان جیسے پاکستانیوں کے انٹرویوز شائع ہوتے ہیں‘ آرنلڈ شیوارزینگز جیسے لوگ فخر سے کہتے ہیں میں خالی جیب یہاں آیا تھا لیکن اس ملک نے مجھے ارب پتی بھی بنایا اور ہیرو بھی جب کہ

پاکستان میں ترقی کرنے والا ہر شخص منہ چھپاتا پھرتا ہے۔پورا ملک مل کر اسے کرپٹ اور بے ایمان ثابت کرنے میں جت جاتا ہے اور اس بے چارے کے لیے عزت اور جان دونوں بچانا مشکل ہو جاتی ہیں لہٰذا آج ہمارا ہر پروفیشنل اور پڑھا لکھا شخص ملک سے بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے‘ لوگوں کو انگریزی کے ٹیسٹ کے لیے دو دو مہینے تاریخ نہیں مل رہی‘ ہم نے کبھی سوچا ہمارے پروفیشنل کیوں بھاگ رہے ہیں؟

دو وجوہات ہیں‘ عدم استحکام اور ترقی کا خوف‘ ملک بری طرح عدم استحکام کا شکار ہے لہٰذا لوگوں کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اور دوسرا لوگ دیکھتے ہیں معاشرے کا جو بھی شخص ترقی کرتا ہے وہ معاشرے اور حکومت دونوں سے جی بھر کر جوتے کھاتا ہے۔چار سو محکمے اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں‘ وہ ایک سے جان چھڑاتا ہے تو دوسرا اس کی بوٹیاں نوچ لیتا ہے چناں چہ یہ فرار ہونے کا

فیصلہ کر لیتے ہیں‘ آج ہمارے سینکڑوں بزنس مین‘ صنعت کار اور تاجر بھی ملک سے باہر بیٹھے ہیں‘ آپ کسی صنعت کار کو دیکھ لیں اس کی جیب میں کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ ہو گا یا یہ کسی یورپی ملک میں پراپرٹی یا کاروبار کا مالک ہو گا لہٰذا ہمیں ماننا ہوگا پاکستانی ارب پتی ہویا کروڑ پتی یہ اپنی جان‘ عزت اور سرمایہ بچانے کے لیے ملک سے باہر دوڑ رہا ہے‘اسے ملک چلتا ہوا نظر نہیں آ رہا‘ ہم اگر اس ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اس صورت حال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…