اسلام آباد (آن لائن) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آزادی کا نعرہ جو پہلے مقبوضہ کشمیر میں ہی گونجتا تھا اب بھارت کے چپہ چپہ میں گونج رہا ہے۔ بھارتی حکمرانوں اپنے ملک میں پیدا ہونے والی نئی صورتحال کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے حالات سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے اگر آزادکشمیر پر جنگ مسلط کی تو پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرے گی۔
انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر برانچ کے دفتر کے دورے کے موقع پر حریت کانفرنس میں شامل مختلف جماعتوں اور گروپوں کے نمائندگان اور رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقبوضہ جموں وکشمیر اپنی تاریخ کے تاریک ترین دور سے گزر رہا ہے لیکن مقبوضہ ریاست کی اولالعزم قیادت اور بہادر عوام کا یہ عزم ہے کہ وہ آزادی اور حق خودارادیت کی تحریک کو منزل پر پہنچا کر دم لیں گے اور بھارتی مظالم اور اس کے انتہاء پسند حکمرانوں کے فسطائی ہتھکنڈوں کاپوری بہادر اور جرات سے مقابلہ کریں گے اور انہیں ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر کی کل جماعتی حریت کانفرنس کے ساتھ مل کر کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے اور اس کی فوج کے انسانیت کے خلاف جرائم کو دنیا میں بے نقاب کرنے اور تنازعہ کشمیر کو اس درست تاریخی تناظر میں اجاگر کرنے کا فریضہ انجام دیتی رہے گی۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں معمولات زندگی بحال ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پانچ اگست سے لے کر اب تک مقبوضہ ریاست کے اسی لاکھ عوام محاصرے میں ہیں، سیاسی قیادت جیلوں اور گھروں میں نظر بند ہے، تیرہ ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد جیلوں میں بند کر کے ان پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے جبکہ آئینی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت نے کشمیریوں سے وہ حقوق بھی چھین لئے جو خود بھارت کے قیام سے قبل انہیں حاصل تھے۔
بھارت نے پہلے پانچ اگست اور بعد میں اکتیس اکتوبر کو ایسے اقدامات اٹھائے جن کا مقصد ریاست کے مسلم تشخص کو ختم کر کے اسے بھارت کی کالونی میں تبدیل کرنا اور مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ یہ دعویٰ کرتا رہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں دہشت گردی سے لڑ رہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کی نو لاکھ فوج دنیا کی نہتی ترین قوم سے لڑ رہی ہے جو اپنا جمہوری اور پیدائشی حق، حق خودارادیت مانگ رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ
بھارت پانچ اگست اور اکتیس اکتوبر کو اٹھائے گئے اقدامات کو فل الفور واپس لے اور جموں وکشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 370اور 35اے میں کشمیریوں کے جن بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے انہیں ختم کرنے کے لئے مودی حکومت نے آئین کی دفعہ 367میں بھی ترمیم کی ہے جس کے تحت قانون ساز اسمبلی کے اختیار کو گورنر کو منتقل کر کے کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کی تحریک آزادی کو کشمیریوں کی اپنی جدوجہد قرار دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے بہادر اور نڈر عوام کو خراج تحسین پیش کیا جو بغیر اسلحے کے بھارت کی نو لاکھ مسلح ترین فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کامیابیوں اور مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ دنیا کا مین سٹریم میڈیا کشمیریوں کا بیانیہ پوری جرات اور صداقت سے بیان کر رہا ہے، امریکی کانگریس سمیت برطانیہ، یورپ، فرانس اور دیگر ممالک کی پارلیمانز کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کر رہی ہیں،
انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق پر رپورٹس شائع کر رہی ہیں اور چین، ایران، ترکی اور ملائشیاء کشمیریوں کی غیر مشروط اور غیر متزلزل حمایت کر رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت دنیا کے طاقتور اور بااثر ممالک کی حکومتیں خاموش ہیں جو ایک المیہ ہے۔ جموں وکشمیر کے بارے میں اقوا م متحدہ کی قرادادوں پر اظہا رخیال کرتے ہوئے صد رسردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیر ایک سہ فریقی مسئلہ ہے کیونکہ اس مسئلے کے دو فریقین بھارت اور پاکستان نے کشمیر میں استصواب رائے کرانے کے لئے سہولتکار کا کردار ادا کر نا ہے اور مسئلے کے تیسرے اور بنیادی فریق کشمیری عوام نے آزادانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی مسترد کر دیا کہ کشمیر میں رائے شماری کرانے سے پہلے دونوں ملکوں کے فوجی انخلاء میں پاکستان نے کوئی رکاوٹ ڈالی ہے۔
صدر آزادکشمیر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد اٹھانوے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ بھارت اور پاکستان کشمیر کے دونوں حصوں سے بیک وقت فوجی انخلاء کریں گے لیکن اس قرارداد کو پاکستان نے تسلیم کیا جبکہ بھارت نے مسترد کر دیا تھا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے رہنما سید عبداللہ گیلانی اور حریت کانفرنس (ع)کے سید فیض نقشبندی نے صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کے کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر کے دورے اور حریت رہنماؤں کو کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیش رفت اور مشکلات سے آگاہ کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کو اجاگر کرنے اور کشمیر کاز سے اپنی گہری وابستگی کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کو اس بات پر اطمینان ہے کہ صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان دنیاکے ہر پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر کو اس درست تناظر میں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔