دنیا میں جب سے عدالتیں بنی ہیں (اس) وقت سے یہ نقطہ (اٹھایا) جا رہا ہے اگر مدعی عدالت میں اپنا الزام ثابت نہیں کر پاتا تو جیل میں بند ملزم کو کیا ریمیڈی ملے گی‘ جدید دنیا یہ مسئلہ حل کر چکی ہے‘ یہ ملزم کو حکومت سے ٹھیک ٹھاک جرمانہ لے کر دیتی ہے جب کہ ہمارے (ملک) میں
بے گناہی کے باوجود بیس بیس سال کال کوٹھڑیوں میں رہنے والے ملزموں سے سٹیٹ سوری تک نہیں کہتی‘ شاید ہم اپنے مخالفوں کو انسان تک نہیں مانتے‘ آپ کو یاد ہو گا یکم جولائی 2019ء کو رانا ثناء اللہ کو گرفتار کیا گیا تھا (اس) گرفتاری پر وفاقی وزیر شہریار آفریدی نے پریس کانفرنس اور فلور آف دی ہائوس کہا تھا (ساٹس) آپ یہ دعوے دیکھیں اور پھر کیس کا انجام دیکھیں‘ رانا ثناء اللہ 176 دن جیل میں رہے لیکن حکومت ۔۔ان کے خلاف ثبوت تو درکنار فردجرم تک عائد نہ کر سکی یہاں تک کہ آج عدالت نے ۔۔انہیں ضمانت پر رہا کر دیا‘۔۔اس ضمانت پر ۔۔ان کی اہلیہ نے سوال (اٹھایا) (ساٹ)ہماری حکومت کو آج ٹھنڈے دل سے ایک لمحے کے لیے ۔۔ان سوالوں پر ضرور سوچنا چاہیے‘ ہم آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں‘ حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کو لیاقت باغ میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کی اجازت نہیں دی‘ پارٹی نے عدالت سے اجازت لے لی‘ ۔۔اس تنگ دلی کی کیاضرورت تھی‘ بلاول بھٹو نے کل نیب سے کہا تھا (ساٹ) آج نیب نے جواب دیا (سلائیڈز)ملک کی ایک سیاسی جماعت کے چیئرمین کی جانب سے نازیبا الفاظ کا استعمال اور دھمکی ہمیں قانونی عمل سے نہیں روک سکتی‘کیا بلاول بھٹو کی گرفتاری کا خدشہ بھی پیدا ہو چکا ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔