اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

برطانوی اخبار نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن پر سنگین الزام عائد کر دیا

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن/لندن(این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کی حکومت کرد آبادی کی مسلسل نسل کشی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔برطانوی اخبار نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ ذرائع ابلاغ میں کسی خاص گروہ کی مذہبی یا نسلی بنیاد پر بیخ کنی، ان کی اجتماعی نقل مکانی یا قتل عام کو’نسلی تطہیر’ کا نام دیا جاتا ہے۔برطانوی اخبارکی رپورٹ کے مطابق شام میں کسی گروہ کی نسلی بنیادوں پر نسل کشی کی تازہ ترین مثال

دیکھنی ہو تو شام میں کردوں کے خلاف ترکی کے فوجی آپریشن کو لیا جا سکتا ہے۔ ترکی نے 9 اکتوبر کو شام میں کرد نسل کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کیا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں جانی نقصان جو ہوا سو ہوا مگر ایک لاکھ 90 ہزار کرد باشندوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پرمجبور کیا گیا۔ یہ تمام لوگ شام اور ترکی کی سرحد پر سکونت پذیر تھے۔ اس مہم میں سیرین نیشنل آرمی کے عناصر شامل تھے جو فی الحقیقت انتہا پسند ملیشیائوں کا حصہ ہیں جو کردوں سے شدید نفرت کرتے ہیں۔ترک فوجی آپریشن کے نتجے میں نقل مکانی کرنے والے کردوں کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں جن میں المیوں کی کئی کہانیاں موجود ہیں۔ ترک فوج نے کردوں کے خلاف وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بچے جاں بحق ہوگئے۔ ممنوعہ اسلحے کے استعمال سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے اسپتال بھرگئے۔ عام شہریوں کے خلاف اس طرح کے مہلک ہتھیاروں اور جنگی حربوں کا استعمال نسلی تطہیر کی بدترین شکل ہے۔بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کی بڑی بڑی فوجی طاقتیں وائٹ فاسفورس جیسے مکروہ حربے کا استعمال کیوں کرتی ہیں؟ وائٹ فاسفورس ایسا اسلحہ ہے جس کے استعمال پرعالمی سطح پر پابندی عاید ہے۔ ایسے ممالک جو جنگوں میں وائٹ فاسفورس کا استعمال کرتی ہیں پوری دنیا میں تنقید اور مذمت کا سامنا کرتی ہیں۔ اس سوال کا جواب یہی ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کو دہشت

گردی کے خلاف جنگ کے جواز میں استعمال کیا جاتا ہے مگر عام شہیریوں کی جان ومال کو وائٹ فاسفورس سے نشانہ بنانا بجائے خود دہشت گردی ہے۔امریکی سفارت کار ویلیم روبک کا کہنا تھا کہ شمال مشرقی شام میں ترکی کی فوجی کارروائی سے حقیقی معنوں میں انسانی المیے نے جنم لیا ہے۔ عینی شاہدین کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات میں کہا گیا کہ ترک فوج نے

شام میں کردوں کے خلاف جو کچھ کیا وہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ریبوک کے مطابق شام کے سرحدی علاقے روجا فاک میں 18 لاکھ کرد باشندے آباد ہیں۔ ترکی نے ان کرد باشندوں کو وہاں سے نکال باہر کرنے کی غیر انسانی مہم چلا رہاہے۔ترکی کی طرف سے کردوں پر دہشت گردوں کے ساتھ تعلق کا الزام عاید کرکے اسی الزام کی آڑ میں ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…