منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

برطانوی اخبار نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن پر سنگین الزام عائد کر دیا

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن/لندن(این این آئی)ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کی حکومت کرد آبادی کی مسلسل نسل کشی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔برطانوی اخبار نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ ذرائع ابلاغ میں کسی خاص گروہ کی مذہبی یا نسلی بنیاد پر بیخ کنی، ان کی اجتماعی نقل مکانی یا قتل عام کو’نسلی تطہیر’ کا نام دیا جاتا ہے۔برطانوی اخبارکی رپورٹ کے مطابق شام میں کسی گروہ کی نسلی بنیادوں پر نسل کشی کی تازہ ترین مثال

دیکھنی ہو تو شام میں کردوں کے خلاف ترکی کے فوجی آپریشن کو لیا جا سکتا ہے۔ ترکی نے 9 اکتوبر کو شام میں کرد نسل کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن شروع کیا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں جانی نقصان جو ہوا سو ہوا مگر ایک لاکھ 90 ہزار کرد باشندوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پرمجبور کیا گیا۔ یہ تمام لوگ شام اور ترکی کی سرحد پر سکونت پذیر تھے۔ اس مہم میں سیرین نیشنل آرمی کے عناصر شامل تھے جو فی الحقیقت انتہا پسند ملیشیائوں کا حصہ ہیں جو کردوں سے شدید نفرت کرتے ہیں۔ترک فوجی آپریشن کے نتجے میں نقل مکانی کرنے والے کردوں کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں جن میں المیوں کی کئی کہانیاں موجود ہیں۔ ترک فوج نے کردوں کے خلاف وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بچے جاں بحق ہوگئے۔ ممنوعہ اسلحے کے استعمال سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے اسپتال بھرگئے۔ عام شہریوں کے خلاف اس طرح کے مہلک ہتھیاروں اور جنگی حربوں کا استعمال نسلی تطہیر کی بدترین شکل ہے۔بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کی بڑی بڑی فوجی طاقتیں وائٹ فاسفورس جیسے مکروہ حربے کا استعمال کیوں کرتی ہیں؟ وائٹ فاسفورس ایسا اسلحہ ہے جس کے استعمال پرعالمی سطح پر پابندی عاید ہے۔ ایسے ممالک جو جنگوں میں وائٹ فاسفورس کا استعمال کرتی ہیں پوری دنیا میں تنقید اور مذمت کا سامنا کرتی ہیں۔ اس سوال کا جواب یہی ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کو دہشت

گردی کے خلاف جنگ کے جواز میں استعمال کیا جاتا ہے مگر عام شہیریوں کی جان ومال کو وائٹ فاسفورس سے نشانہ بنانا بجائے خود دہشت گردی ہے۔امریکی سفارت کار ویلیم روبک کا کہنا تھا کہ شمال مشرقی شام میں ترکی کی فوجی کارروائی سے حقیقی معنوں میں انسانی المیے نے جنم لیا ہے۔ عینی شاہدین کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات میں کہا گیا کہ ترک فوج نے

شام میں کردوں کے خلاف جو کچھ کیا وہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ریبوک کے مطابق شام کے سرحدی علاقے روجا فاک میں 18 لاکھ کرد باشندے آباد ہیں۔ ترکی نے ان کرد باشندوں کو وہاں سے نکال باہر کرنے کی غیر انسانی مہم چلا رہاہے۔ترکی کی طرف سے کردوں پر دہشت گردوں کے ساتھ تعلق کا الزام عاید کرکے اسی الزام کی آڑ میں ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…