اسلام آباد (این این آئی)اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے قائم حکومتی کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کرکے انھیں مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے آگاہ کیا ہے جبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر کوئی بات نہیں ہوگی،اگر کوئی غلط کام کرے گا تو آئین وقانون اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی،
دو روز تک کوئی رابطہ نہیں ہوگا، اگر ضرورت محسوس ہوگی تو مذاکرات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ پرویز خٹک نے دوران اجلاس ہی وزیراعظم عمران خان سے رابطہ اور انھیں مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں مولانا فضل الرحمان کے خطاب کے نکات کا جائزہ لیا گیا۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر کوئی بات نہیں ہوگی۔اجلاس کے بعد پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو میں نے کہاکہ اگر کوئی غلط کام کرے گا تو آئین وقانون اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ رہبر کمیٹی سے معاہدہ کے مطابق دو روز تک کوئی رابطہ نہیں ہوگا، اگر ضرورت محسوس ہوگی تو مذاکرات کریں گے۔پرویز خٹک نے کہا کہ امید ہے مولانا ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک وقوم کا نقصان ہو۔ جو معاہدہ کی خلاف ورزی کریگا، اس کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ کی پاسداری کرتے ہوئے ان کے راستے نہیں روکے،پورا پاکستان دیکھ رہا ہے کہ کون معاہدے کی پاسدرای کر رہا ہے اور کون توڑ رہا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ ہمارے سامنے رہبر کمیٹی نے کبھی وزیراعظم کے استعفے کی بات نہیں کی،وزیراعظم تمام تر صورتحال کا خود جائزہ لے رہے ہیں،جو فیصلہ حکومت کا ہوگا سب کے سامنے آ جائے گا۔حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سے نہیں اکرم درانی سے رابطہ ہوا تھا، معاہدہ توڑا تو یہ حکومت ہے کوئی مذاق نہیں۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کی بات کی ہے پرویز خٹک نے جواب دیا کہ بلی کو چھھڑوں کا خواب۔