یروشلم(آن لائن)اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ہفتے کی علی الصبح ہونے والے حملوں میں عراق کی سرزمین استعمال کی گئی تھی۔ یہ دعویٰ اسرئیلی میڈیا نے کیا ہے۔سعودی عرب میں آئل فیلڈز پر ہونے والے حملوں کے بعد گزشتہ روز امریکہ کے
سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے بلکہ ان حملوں میں براہ راست ایران ملوث ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔ اسرائیلی میڈیاکے مطابق سعودی عرب کے شہر بعقیق میں واقع آئل فیلڈ پر ہفتے کی صبح ہونیوالے حملے میں عراق کی سرزمین استعمال کی گئی تھی اور عراقی ملیشیا نے ایرانی ساختہ ڈرون طیاروں کی مدد سے تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔ عراق کے ڈرون اڈوں اور بعقیق کی آئل تنصیبات کے درمیان تقریباً 800 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ بگزشتہ کئی دہائیوں کے دوران سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس نے مملکت میں تیل کی پیداوار نصف کردی ہے جو عالمی منڈی میں چھ فیصد بنتی ہے۔15 مئی کو بھی دو دھماکہ خیز ڈرونوں نے حملہ کرکے وسطی سعودی عرب میں ارامکو کی آئل پائپ لائن کے دو بڑے اسٹیشنوں میں آگ لگا دی تھی۔ اس آئل فیلڈ سے پائپ لائن کے ذریعے بحر احمر کے ساحل کے مغرب میں تیل سپلائی کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب کی ا ٓئل فیلڈز پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے جس کے نہایت منفی اثرات ماہرین معیشت کے مطابق پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیں گے۔