دوحہ (این این آئی)قطر کی بین الاقوامی علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ احمد الریسونی نے اسرائیل کے زیرتسلط مقبوضہ بیت المقدس اور حرم قدسی کی زیارت کو جائز قراردیا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی صدر کے مشیر محمود الھباش نے علامہ الریسونی کے موقف کی تائید کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق محمود الھباش نے قطری عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے ایک سابقہ فتوے پرتنقید کی جس میں انہوں نے
بیت المقدس میں اسرائیل کے تسلط کے خاتمے تک القدس اور مسجد اقصیٰ کی زیارت کو حرام قرار دیا تھا۔خیال رہے کہ اسرائیلی زیرتسلط القدس اور مسجد اقصیٰ کی زیارت کے حوالے سے علماء میں دو الگ الگ آراء پائی جاتی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے مشیر کا کہنا تھا کہ علامہ یوسف القرضاوی کے فتوے کے نتیجے میں عرب اور عالم اسلام کی طرف سے القدس کے ساتھ اظہار یکجہتی کی مساعی پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور مسلمانوں کو رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ نئے فتوے پرحماس کے مفتی مروان ابو راس نے بھی حمایت کی کرتیہوئے اس پر فوری غور کی ضرورت پر زاور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ یوسف القرضاوی، قطری علماء فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی القری داغی اور مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی تسلط کیہوتیہوئے حرم قدسی کی زیارت کو حرام قراردیا گیا اور اس کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ اسرائیلی تسلط میں القدس کی زیارت صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش تصور کی جائے گی۔قطری دارالحکومت دوحا میں ایک بیان میں علامہ الریسونی کہا کہ القدس کی زیارت کی حرمت کے فتوے میں تبدیلی وقت کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قطری حکومت کے سرکاری موقف کی تائید کرنی چاہیے کیونکہ امریکا کے مشرق وسطیٰ میں امن منصوبے سنچری ڈیل میں قطرنے تعاون کا یقین دلایا ہے۔