پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

انسان کا زمین پر زندہ رہنا مشکل ۔۔۔!!! جرمن ماہرین نے بدلتےموسم سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی

datetime 20  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن( آن لائن )یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا کے بعض ممالک میں رواں سال گرمی کی شدید لہریں (ہیٹ ویوز)دیکھی گئیں جبکہ جولائی 2019 کو انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے کے طور پر بھی ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن اب جرمن ماہرین نے کلائمیٹ چینج یعنی موسمیاتی تبدیلیوں سے مزید، شدید اور طویل ہیٹ ویوز کا عندیہ دیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بارش ہو، سردی یا گرمی، موسم کا مزاج بگڑنے سے ان کی شدت میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے منفی اثرات انسانوں، جانداروں اور زراعت پر بھی پڑیں گے.ماہرین نے کہا ہے کہ یہ کیفیت اس وقت شدید ہوسکتی ہے جب کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت میں2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوجائے گا اور اس سے ماحول پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے.جرمن ادارے کلائمیٹ اینالیٹکس سے وابستہ پروفیسر کارل فریڈرخ شولیسنر اور ان کے ساتھی ماہرین نے ارضیاتی ماڈلنگ کے بعد کہا ہے کہ اگر زمینی اوسط درجہ حرارت دو درجے سینٹی گریڈ بڑھتا ہے تو شمالی نصف کرے میں اس کے اثرات زیادہ شدید ہوں گے. ان اثرات کا تخمینہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ایک ہفتے تک جاری مسلسل بارش کا امکان 26 فیصد تک بڑھ جائے گا اس طرح موسمِ گرما میں شدید گرمی بھی بڑھے گی جبکہ بارشیں بھی خوب ہوں گی جن سے فرانس اور جرمنی کی طرح یورپ میں ایسا ہی شہری سیلاب آئے گا جو 2016 میں رونما ہوا تھا.گرمی کی شدت نہیں بڑھ رہی بلکہ انسانی سرگرمی سے پورا موسم بدل رہا ہے. رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ پورے موسمِ سرما میں امریکا میں گرمی کی لہر اور سیلاب کا راج رہا ہے جبکہ بھارت اور چین میں گرمیوں کے نئے ریکارڈ بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔

جون 2019 میں بھارت میں 50 درجے سینٹی گریڈ گرمی سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں. اسی طرح اب شمالی نصف کرے میں موسمِ گرما میں ہیٹ ویوز کا دورانیہ چار فیصد تک طویل ہوجائے گا اور اس کی وجہ گرم ہوتے ہوئے آرکٹک سے بننے والا کمزور جیٹ اسٹریم ہے جو وہاں کے موسم پر گہرا اثر مرتب کرتا ہے.لیکن ماہرین نے امید کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال اتنی خوفناک نہیں کیونکہ اگر ہم ماحول کا خیال کرتے ہوئے درجہ حرارت میں اوسط اضافے  کو 1.5 درجے سینٹی گریڈ تک رکھتے ہیں تو بہت سے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے جو پیرس عالمی معاہدے کا سخت ترین ہدف بھی ہے. تاہم دیگر موسمیاتی ماہرین نے جرمن سائنسدانوں کے ماڈل کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ثبوت ہے کہ ہمارا موسم کس قدر بگڑجائے گا اور صرف سخت اقدامات سے ہی اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…