لاہور (آن لائن) بھارت کے ساتھ 100ارب ڈالر کی سالانہ تجارت عرب ممالک کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ردِعمل دینے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عرب ممالک بھارت کے ساتھ سالانہ 100ارب ڈالر کی تجارت کرتے ہیں اور اسی وجہ سے تمام عرب ممالک نے مسئلہ کشمیر پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب مملک
جن میں سعودی عرب، عمان، قطر،خلیجی ریاستیں اور کویت شامل ہیں وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر اس لیے آنکھیں بند کر کے بیٹھیے ہیں کیونکہ ان ممالک کی بھارت کے ساتھ اربوں ڈالر کی سالانہ تجارت ہوتی ہے۔بھارت دنیا کی سب سے بڑی منڈی ہے اور عرب ممالک کو تجارت کے لیے بھارت کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے وہ خاموش ہیں۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جانے کیے جانے کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے وادی میں کرفیو اور مظالم پر عرب ممالک خاموش ہیں اور متحدہ عرب امارات نیمقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال پر صرف اظہارتشویش کا پیغام دیا ہے جبکہ سعودہ عرب نے بھی صرف یہی کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو بغور دیکھ رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی سعودی عرب نے بھارت میں 75 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جس کی وجہ سے اب سعودی عرب اور بیڑیوں مین جکڑا گیا ہے۔ سعودی کمپنی آرامکو کی جانب سے بھارتی کمپنی ریلائنس کے 20 فیصد شیئرز خریدے جائیں گے، یہ بھارت کی تاریخ کی سب سے بڑی بیرونی سرمایہ کاری ہوگی۔ گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات نے بھارتی سفارتی مشنز کے باہر کشمیریوں کے حق میں احتجاج کرنے پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے بیان دیا ہے کہ خطے میں امن واستحکام کیلئے فوری مذاکرات کی ضرورت ہے، ہمیں اعتماد ہے دونوں ممالک مذاکرات سے مسئلہ حل کریں گے۔