برسلز(این این آئی)ایران کی جوہری توانائی ایجنسی کے ترجمان نے دھمکی دی ہے کہ ان کا ملک جولائی 2015ء کو طے پانے والے جوہری سمجھوتے سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جا سکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جوہری توانائی ایجنسی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے ایک بیان میں کہا کہ اگر یورپی اور امریکی اپنے وعدے پورے نہیں کرتے تو ہم بھی جوہری سمجھوتے کی تمام شرائط پرعمل درآمد کے پابند نہیں۔ ہم چار سال قبل والی پوزیشن پر جا سکتے ہیں۔کمالوندی کا کہنا تھا کہ جوہری سمجھوتے کی شرائط پرعمل درآمد جزوی طور پر معطل کرنا کوئی ضد کا دشمنی نہیں بلکہ فریق ثانی کو
اپنے وعدوں کا پابند بنانے کا موقع دینا اور اسے بیدار کرنا ہے۔خیال رہے کہ 2015ء کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے جوہری معاہدے کا تہران کو فائدہ ہوا۔ ایران پرعاید کی گئی پابندیاں بتدریج اٹھا دی گئیں مگر مئی 2018ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے ایران پر سابقہ پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا۔حال ہی میں ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھا دی ہے۔ اس وقت ایران کیساتھ طے پایا سمجھوتہ یورپی ملکوں کے لیے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یورپی یونین اس معاہدے کوبچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔