اسلام آباد (آن لائن ) پاکستان نے بھارتی میڈیا کی جانب سے سری لنکا میں پاکستانی شہریوں کو حالیہ دھماکوں کے حوالے سے حراست میں لینے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے ان رپورٹس کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا۔ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا میں چند پاکستانیوں کی حراست کے حوالے سے بھارتی میڈیا کے ایک حلقے کے غیرذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتے ہیں ۔
ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سری لنکا میں ہوئے حالیہ دھماکوں سے پاکستانیوں کو منسلک کرنا بھارتی میڈیا کے ایک حلقے کا مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ سری لنکن حکام کی جانب سے دی گئیں معلومات کے مطابق حال ہی میں 7 پاکستانیوں کو حراست میں لیا گیا تھا جن پر ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود مزید وقت ٹھہرنے کا الزام تھا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ معاملہ قونصلر کی حدتک ہے لیکن اس کو دوسرے معاملے میں شامل کرنا بددیانتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کے عناصر کی جانب سے اس طرح کی کوشش سے ایک خاص سوچ کا اظہار ہوتا ہے جس کے تحت کسی بھی سطح پر حقائق کو مسخ کرکے پاکستان کو بدنام کیا جائے۔بھارتی میڈیا کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے سری لنکن قیادت کی توجہ بھی دلائی کہ اس طرح کی من گھڑت، غیر مصدقہ رپورٹس اور قیاس آرائیوں سے بچیں۔خیال رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر گرجاگھروں میں پے در پے حملوں سے 300 سے زائد افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری حکام نے بین الاقوامی نیٹ ورک پر عائد کی تھی تاہم کسی کا نام نہیں لیا گیا تھا۔داعش کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی لیکن حکام اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔
دوسری جانب سے رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ سری لنکن خفیہ ایجنسی کے حکام کو ان ہولناک حملوں کی اطلاع چند گھنٹے پہلے ہی مل چکی تھی۔رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی وزارت دفاع اور بھارتی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے اپنے سری لنکن ہم منصبوں کو پہلے حملے سے 2 گھنٹے قبل گرجا گھروں کو خطرے کی خصوصی وارننگ سے آگاہ کیا تھا۔رووان ویجیاردھنے کا کہنا تھا کہ ‘وہ تعلیم یافتہ تھے جن میں سے ایک کے پاس قانون کی ڈگری تھی اور دیگر نے برطانیہ اور آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کی تھی۔