بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

مخالفین کو قیدکرنے والا اب خودسلاخوں کے پیچھے

datetime 19  اپریل‬‮  2019 |

خرطوم(این این آئی)خرطوم کی بدنام زمانہ جیل ’’کوبر‘‘ میں معزول صدر عمر البشیر کی منتقلی کے بعد یہ جیل عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ۔اسے حالات کی ستم ظریفی کہیں یا قدرت کا قانون ، یہی وہ جیل ہے جس میں عمر البشیر سیاسی مخالفین کو قید کیا کرتے تھے۔

لیکن آج وہ خود اس کال کوٹھری میں بند ہیں۔کوبر جیل کا ایک تاریخی پس منظر ہے۔ روایات کے مطابق یہ جیل1903ء میں برطانوی استعمار کے دوران تاج برطانیہ کے مخالفین کو قید کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ پانچ ہزار مربع میٹر رقبے پر پھیلی یہ عمارت باہر سے برمنگھم جیل سے مشابہت رکھتی ہے۔تاج برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے جنرل کشنر کے حکم پرتعمیر ہونے والی جیل کی شاندار افتتاحی تقریب ہوئی مگر انہیں ملکہ برطانیہ نے انگلینڈ طلب کرلیا تھا جس کی وجہ سے وہ تقریب میں شرکت نہ کرسکے۔ پہلے جیلر کا نام کوپر(cooper) تھااور اسی مناسبت سے جیل کو کونبر جیل کہاجاتا ہے۔ واضح رہے کہ عربی میں (پ) کو (ب) پڑھا جاتا ہے۔وہ قیدی جنہیں سب سے پہلے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ان میں تاج برطانیہ کی مخالفت کرنے والے سیاسی قیدی تھے۔ بعد ازاں نمایاں قیدیوں میں سے ایک بڑی کھیپ 1971ء میں اس میں بھیجی گئی جو شاہ مصر کے مخالفین میں سے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیل کے اردگردپورا محلہ آباد ہوگیا جس کا نام ہی کوبر پڑ گیا۔ بعدازاں حکومت نے محلے کا نام بدل کرعمر المختار رکھ دیا۔1989ء میں معزول صدر عمر البشیر کی قیادت میں فوجی انقلاب آیا جس میں عمر البشیر نے منتخب حکومت سے تختہ الٹ کر تمام سیاسی مخالفین کو کوبر بھیج دیا۔اس جیل کے 14مختلف سیکشن ہیں لیکن بدنام زمانہ سیکشن وہ ہے جس میں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔سیاسی قیدیوں کا بھی الگ سے سیکشن ہے جہاں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کی تعداد کا کسی کو علم نہیں۔حالیہ انقلاب کے بعد فوجی کونسل نے اس سیکشن میں موجود قیدیوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کی ہے۔سوڈانی مبصرین کا کہناہے کہ معزول صدر عمر البشیر کو کوبر جیل میں رکھ کر حکومت یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ نئی حکومت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…