ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

مخالفین کو قیدکرنے والا اب خودسلاخوں کے پیچھے

datetime 19  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خرطوم(این این آئی)خرطوم کی بدنام زمانہ جیل ’’کوبر‘‘ میں معزول صدر عمر البشیر کی منتقلی کے بعد یہ جیل عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ۔اسے حالات کی ستم ظریفی کہیں یا قدرت کا قانون ، یہی وہ جیل ہے جس میں عمر البشیر سیاسی مخالفین کو قید کیا کرتے تھے۔

لیکن آج وہ خود اس کال کوٹھری میں بند ہیں۔کوبر جیل کا ایک تاریخی پس منظر ہے۔ روایات کے مطابق یہ جیل1903ء میں برطانوی استعمار کے دوران تاج برطانیہ کے مخالفین کو قید کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ پانچ ہزار مربع میٹر رقبے پر پھیلی یہ عمارت باہر سے برمنگھم جیل سے مشابہت رکھتی ہے۔تاج برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے جنرل کشنر کے حکم پرتعمیر ہونے والی جیل کی شاندار افتتاحی تقریب ہوئی مگر انہیں ملکہ برطانیہ نے انگلینڈ طلب کرلیا تھا جس کی وجہ سے وہ تقریب میں شرکت نہ کرسکے۔ پہلے جیلر کا نام کوپر(cooper) تھااور اسی مناسبت سے جیل کو کونبر جیل کہاجاتا ہے۔ واضح رہے کہ عربی میں (پ) کو (ب) پڑھا جاتا ہے۔وہ قیدی جنہیں سب سے پہلے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا ان میں تاج برطانیہ کی مخالفت کرنے والے سیاسی قیدی تھے۔ بعد ازاں نمایاں قیدیوں میں سے ایک بڑی کھیپ 1971ء میں اس میں بھیجی گئی جو شاہ مصر کے مخالفین میں سے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جیل کے اردگردپورا محلہ آباد ہوگیا جس کا نام ہی کوبر پڑ گیا۔ بعدازاں حکومت نے محلے کا نام بدل کرعمر المختار رکھ دیا۔1989ء میں معزول صدر عمر البشیر کی قیادت میں فوجی انقلاب آیا جس میں عمر البشیر نے منتخب حکومت سے تختہ الٹ کر تمام سیاسی مخالفین کو کوبر بھیج دیا۔اس جیل کے 14مختلف سیکشن ہیں لیکن بدنام زمانہ سیکشن وہ ہے جس میں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔سیاسی قیدیوں کا بھی الگ سے سیکشن ہے جہاں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والوں کی تعداد کا کسی کو علم نہیں۔حالیہ انقلاب کے بعد فوجی کونسل نے اس سیکشن میں موجود قیدیوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کی ہے۔سوڈانی مبصرین کا کہناہے کہ معزول صدر عمر البشیر کو کوبر جیل میں رکھ کر حکومت یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ نئی حکومت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دے گی۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…