کابل(این این آئی)افغانستان کے نائب صدر عبدالرشید دوستم قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں جبکہ حملے میں ان کے چار محافظ ہلاک ہوگئے ۔ گذشتہ سال خودساختہ جلاوطنی سے افغانستان واپسی کے بعد ان پر یہ دوسرا قاتلانہ حملہ ہے۔ادھر طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہاہے کہ جنرل دوستم کے قافلے پر بلخ اور جوزجان کے درمیان واقع مرکزی شاہراہ پر ضلع چہار بولک میں حملہ کیا گیا ۔
اس کے نتیجے میں ایک گاڑی اور ایک پک اپ ٹرک تباہ ہوگیا اوران کے چار محافظ مارے گئے اور چھ زخمی ہوئے ،اس کارروائی میں کوئی مجاہد زخمی نہیں ہوا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دوستم کی جنبش پارٹی کے ترجمان بشیر احمد تینج نے کہا کہ نائب صدر کے قافلے پر شمالی افغانستان میں ایک مرکزی شاہراہ پر حملہ کیا گیا ہے۔وہ اس وقت صوبہ بلخ میں واقع شہر مزار شریف سے صوبہ جوزجان کی جانب جا رہے تھے۔ترجمان نے کہاکہ وہ اس حملے کی منصوبہ بندی سے آگاہ تھے اور انھوں نیا س کے باوجود سفر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پر انگریزی اور پشتو زبانوں میں جاری کردہ ایک مختصر بیان میں اس قاتلانہ حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا اورکہاکہ جنرل دوستم کے قافلے پر بلخ اور جوزجان کے درمیان واقع مرکزی شاہراہ پر ضلع چہار بولک میں حملہ کیا گیا ۔اس کے نتیجے میں ایک گاڑی اور ایک پک اپ ٹرک تباہ ہوگیا اوران کے چار محافظ مارے گئے اور چھ زخمی ہوئے ،اس کارروائی میں کوئی مجاہد زخمی نہیں ہوا ہے۔