نئی دہلی(آن لائن) بھارتیوں کو سرف ایکسل اور مائیکرو سافٹ ایکسل میں فرق ہی معلوم نہیں ،سرف ایکسل ایسا ڈیٹرجنٹ ہے جو پاکستان اور بھارت دونوں جگہ فروخت ہوتا ہے اور اس کے اشتہارات اکثر سوشل میڈیا پر وائرل ہوجاتے ہیں۔مگر گزشتہ دنوں اس کمپنی کا ایک اشتہار بھارت میں جاری ہوا ہے جس میں ایک بچی ہولی کے تہوار میں دوسرے بچوں کی جانب سے پھینکے جانے والے رنگوں سے اپنے مسلم دوست کو بچاتی ہے اور دل کو چھو لینے والا اشتہار ہے جسے آپنیچے دیکھ سکتے ہیں۔
مگر بھارت میں اسے ہندو مخالف قرار دے کر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل ظاہر ہورہا ہے، لیکن فیس بک اور ٹوئٹر سے ہٹ کر بھی بھارتی شہری گوگل پلے اسٹور میں بھی ایکسل کے خلاف منفی ریویو دے رہے ہیں۔مگر یہاں مسئلہ یہ ہے کہ بھارتی شہری سرف ایکسل کو تنقید کا نشانہ نہیں بنارہے بلکہ وہ حیرت انگیز طور پر مائیکرو سافٹ ایکسل کی ایپ پر منفی ریویوز اور تنقید کررہے ہیں۔ایک رپورٹ میں یہ دلچسپ انکشاف سامنے آیا کہ ان منفی ریویوز کی تعداد زیادہ تو نہیں مگر یہ تنازع تو ابھی پھیلنا شروع ہوا ہے اور وقت کے ساتھ اس میں مزید شدت کا انتظار ہے۔مثال کے طور پر ایک حالیہ ریویو میں جس میں ایپ کو 5 اسٹارز دیتے ہوئے لکھا گیا ‘میں اس ایپ کو استعمال کرتا تھا مگر اس وقت تک جب تک اس نے سرف کے ساتھ اشتراک نہیں کیا تھا اور ہندو مخالف اشتہار نہیں بنایا تھا، اب میں جہاں بھی لفظ ایکسل پڑھتا ہوں تو میرا خیال فوری طور پر ہندو مخالف پروپیگنڈے کی جانب جاتا ہے’۔مگر یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مائیکرو سافٹ اور سرف کے درمیان کوئی شراکت داری نہیں جبکہ سرف ایکسل اشتہار کے بارے میں تنازع میں انتہائی عجیب ہے کیونکہ اشتہار میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا گیا ہے اور کسی قسم کا منفی تاثر موجود نہیں۔مائیکرو سافٹ ایکسل ایپ پر ایک منفی ریویو میں اسے ایک اسٹار دیتے ہوئے لکھا گیا ‘سرف ایکسل کا بائیکاٹ، یہ ہندو مخالف ہے، پاکستان میں جاکر کاروبار کرو’۔ایک اور ریویو میں لکھا ہے ‘تم غدار، اگر ہم تمہارے خلاف ہوجائیں تو تمہیں سرف ایکسل بزنس بند کرکے یہاں سے بھاگنا ہوگا’۔جیسے ایک ریویو میں لکھا گیا ‘میں اپنے ہندو قوم پرست بھائیوں کے خیالات کو جائز سمجھ کر ایک اسٹار دے رہا ہوں، آپ کو اپنی مصنوعات کا درست نام رکھنے کی ضرورت ہے جو اب کسی ڈیٹرجنٹ جیسا لگتا ہے’