سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی نے بھارت کے تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے ان کے بیٹے سید نسیم گیلانی کو پوچھ گچھ کے نام پر طلب کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی ایجنسیاں مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے میر ے اہلخانہ کو ہراساں کررہی ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بزرگ رہنما نے سرینگرمیں جاری ایک بیان میں کہاکہ انہوں نے اپنے عوام کے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے جان بوجھ کر مشکل اور
کانٹوں والی راہ اختیار کی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں اپنے مقدس مشن سے ہٹا نہیں سکتی ۔ یہ بیان این آئی اے کی طرف سے سید نسیم گیلانی کو نئی دلی طلب کرنے کے دوروز بعد سامنے آیا ہے۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ اور عوامی مجلس عمل نے سرینگر میں اپنے اجلاسوں اور تاجر تنظیموں نے ایک پریس کانفرنس میں محمد یاسین ملک کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتارکرنے، این آئی اے کے چھاپوں، جماعت اسلامی پر پابندی اور میرواعظ عمرفاروق اور سید نسیم گیلانی کو نئی دہلی طلب کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے میرواعظ کو نوٹس جاری کرنے کے اقدام کو مذہبی معاملات میں مداخلت قراردیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں مختلف مذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے این آئی اے کی طرف سے میرواعظ عمرفاروق کو نئی دہلی طلب کرنے کے خلاف ہفتے کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے ۔ مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصرالاسلام نے میرواعظ منزل سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ این آئی اے نوٹسز اورجماعت اسلامی پر پابندی کے خلاف جمعے کو احتجاجی مظاہرے کریں۔ تحریک حریت جموں وکشمیر کے چےئرمین محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ تنازعہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جس سے لاکھوں لوگوں کا مستقبل وابستہ ہے اور
وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق ، حق خودارادیت کامطالبہ کررہے ہیں۔ دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے منگل کو ضلع بارہمولہ میں احتجاجی مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ فائر کئے اور آنسو گیس کے گولے داغے ۔یہ لوگ ضلع کے علاقے تانترے پورہ پلہالن میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے محاصرے اورتلاشی کی کارروائی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ فوجیوں نے ضلع باہمولہ کے علاقے ٹنگمرگ میں شدید بارش کے باوجود
لوگوں کو کھلے آسمان تلے کھڑے رہنے پر مجبورکیا۔ ترال میں ہزاروں لوگوں نے 24سالہ شہید نوجوان مدثر خان کی نماز جنازہ میں شرکت کی جس کو آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعروں کی گونج میں اپنے آبائی علاقے میں سپرد خاک کیا گیا۔مدثر کو بھارتی فوجیوں نے ترال کے علاقے پنگلش میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا تھا۔ شہید کی میت جھلس کر ناقابل شناخت ہوچکی تھی۔