منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

بھارتی انتخابات : بیروزگاری مودی کو ڈبو سکتی ہے،کروڑوں افرادبے روزگار

datetime 12  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی ) نے روزگاری کا عفریت بھارت کو نگلنے لگا ہے اور مودی حکومت نے نوجوانوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہ دیا جس کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک سال میں ایک نوجوان نے 50 انٹرویوز دئیے لیکن اسے چپڑاسی کی نوکری بھی نہ مل سکی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے

ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔ بھارتی نوجوان وشال چودھری ایم بی اے کی ڈگری کا حامل ہے لیکن نوکری سے محروم ہے۔ وشال نے کہا کہ میں نے پچھلے ایک سال میں تقریباً پچاس انٹرویوز دئیے ہیں تاہم میں ملازمت کے حصول میں کامیاب نہ ہو سکا۔ ایک کمپنی نے مجھے نوکری پر رکھا ، پھر اس نے بھی کئی لوگوں کو فارغ کر دیا اور میں پھر اسی مقام پر پہنچ گیا، جہاں سے میں نے شروع کیا تھا۔ جب پریشانی حد سے بڑھ گئی، تو دلبرداشتہ ہو کر میں بھی ان 23 ہزار درخواست گزاروں کا حصہ بن گیا، جو پانچ سرکاری نوکریوں کے لیے اپنی قسمت آزما رہے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت ایشیا کی تیسری بڑی معیشت ہے لیکن وہاں روزگار کی منڈی میں یہ اعداد و شمار غیر معمولی نہیں ہیں۔ پچھلے سال بھی بھارتی ریلوے کی 63 ہزار ملازمتوں کے لیے ایک کروڑ 90 لاکھ درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں نئی دہلی حکومت زیادہ کامیاب دکھائی نہیں دیتی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ووٹ بینک بھی اس سے متاثر ہو سکتا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں ہر ماہ 10 لاکھ نئی ملازمتیں سامنے آئیں گی۔ مگر یہ وعدہ وفا نہیں ہو پایا۔ بھارت کی 65 فیصد آبادی پینتیس سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ حال ہی میں ملک کی اقتصادی نمو کی شرح بھی 8 فیصد سے کم رہی، جو ملازمت کے نئے مواقع کے لیے درکار ہوتی ہے۔

بھارت کے ایک اخبار نے حکومت کی ایک خفیہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح سن 1970 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ بھارتی حزب اختلاف کی پارٹی کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی کے مطابق اس تباہی کے ذمہ دار نریندر مودی ہیں۔ ان کی دو پالیسیوں کا بھارت کو بہت نقصان پہنچا ہے، جن میں

ایک پرانی کرنسی کو نئی سے تبدیل کر دینا اور دوسری سروسز ٹیکس ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پروفیسر سنتوش مہروترا نے کہا نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار دو بہت اہم موضوعات ہیں۔ موجودہ حکومت ان کی فراہمی میں ناکام ہوگئی ہے۔ ایسی کارکردگی کے بعد حکومت ووٹ کی حقدار نہیں ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…