مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)اسرائیلی پولیس نے گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں ایک کارروائی کے دوران اردن کی قائم کردہ سپریم اوقاف کونسل کے سربراہ الشیخ عبدالعظیم سلھب اور ان کے نائب ناجح بکیرات کو حراست میں لینے کے چند گھنٹے بعد رہا کردیا۔ دونوں رہ نماؤں کی گرفتاری
القدس بالخصوص مسجد اقصیٰ میں کشیدگی کے بعد عمل میں لائی گئی تھی۔ دو روز میں اسرائیلی فوج نے بیت المقدس سے 60 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ادھراردن کی وزارت اوقاف اورمذہبی اور فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں اہم شخصیات کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پولیس نے اور ناجح بکیرات کو حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا۔ رہائی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اردن کی طرف سے حرم قدسی کے لیے قائم سپریم اوقاف کونسل کے سربراہ نے کہا کہ گرفتاریاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں، مسجد اقصیٰ اور اس سے ملحقہ تمام مقدس مقامات کا دفاع ہمارا حق ہے۔فلسطینی خبر رساں ادارے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی پولیس نے گذشتہ مسجد اقصیٰ میں ایک کارروائی کے دوران سپریم اوقاف کونسل کے سربراہ الشیخ عبدالعظیم سلھب اوران کے نائب الشیخ ناجح بکیرات کو حراست میں لے کرکئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھا۔فلسطینی وزارت اوقاف کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ القدس میں سپریم اوقاف کونسل کے سربراہ اور دیگر عہدیداروں کی گرفتاری خطرناک پیش رفت ہے اور اس طرح کی کارروائیوں کے نتیجے میں القدس اوقاف کا قبلہ اول کے دفاع کے حوالے سے کردار متاثر ہوگا۔ادھر اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے مسجد اقصیٰ میں کشیدگی پر قابوپانے کے لیے 60 فلسطینیوں کو حراست میں لیا تھا جن میں سے بعض کو رہا کردیا گیا ہے۔خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ گذشتہ کچھ عرصے سے کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے باب رحمت میں گھس کر وہاں پر نماز اور عبادت میں مصروف فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد فلسطین میں سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔