سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع کولگام میں مزید تین نوجوانوں کو شہید کردیا۔ کشمیرمیڈیا سرو س کے مطابق نوجوانوں کو بھارتی فوج،پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے ضلع کے علاقے توری گام میں محاصرے اورتلاشی کی ایک مشترکہ کارروائی کے دوران شہید کیا۔نوجوانوں کی شہادت پر ضلع کے علاقے توری گام اور اس سے ملحقہ علاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
سینکڑوں نوجوانوں نے توری گام میں جمع ہوکرآزادی کے حق میں اوربھارت کے خلاف نعرے لگائے اس سے پہلے اسی علاقے میں ایک حملے میں ایک ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ پولیس ہلاک اوربھارتی فوج کا ایک میجر زخمی ہوگیا تھا۔ دریں اثناء قابض بھارتی فورسز کی طرف سے جاری قتل وغارت ، چھاپوں ، گرفتاریوں اوربھارتی آئین کی دفعہ 35A اور370کومنسوخ کرنے کی بھارتی کوششوں کے خلاف مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔ہڑتال کی کال سید علی گیلانی،میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔مقبوضہ وادی کے تمام چھوٹے بڑے قصبوں اور جموں خطے کے بانہال علاقے میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل رہی۔ قابض انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی تھی۔بھارتی پولیس نے آزادی پسند اور مذہبی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے کل جماعت حریت کانفرنس کے جنرل سیکر ٹری غلام نبی سمجھی اورجماعت اسلامی کے مزید درجنوں ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ کولگام ، اسلام آباد اور شوپیان اضلاع میں بھارتی پولیس کے چھاپوں کے دوران جمعیت اہلحدیث کے نائب صدر مولانا مشتاق احمد ویری، مولانا محمد مقبول آکھرنی اوربشیر احمد راتھرسمیت جموں وکشمیر پیپلز لیگ کے کارکنان گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔
بھارتی پولیس نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض سمیت 200سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان بشیر عزیز نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظربند پارٹی چےئرمین شبیر احمد شاہ کی خیریت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا ۔ شبیر احمد شاہ کی اہلیہ ڈاکٹر بلقیس شاہ نے ایک بیان میں بھارت کے ایک سماجی کارکن کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے جیل میں ان کے شوہر پر حملہ کیا ہے۔