جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

گھر میں سوئے ہوئے شخص کو طمانچہ مار کر بھاگ جانے کے سوا بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں،اعلیٰ بھارتی شخصیت نے بھارتی فوج کی بہادری کا بھانڈہ پھوڑ دیا

datetime 21  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ پلواما واقعہ پر بدلے کا شور مچانے والے یاد رکھیں کہ پاکستان ایک نیوکلیئر طاقت ہے، کوئی مذاق نہیں ہے۔بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج تیار ہے، پاکستان کو کوئی سرپرائز نہیں دیا جا سکتا، لائن آف کنٹرول کراس تو کریں، جم کر ردعمل آئیگا۔جسٹس مرکنڈے نے کہا کہ یہ بھارتی رہنماؤں کی نا اہلی اور بیوقوفی کا نتیجہ ہے کہ آج تمام کشمیری عوام بھارت کی مخالفت میں کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی اکثریت ہتھیار اٹھانے والوں کی

حامی ہے،پلواما واقعہ کے بدلے میں معصوموں کو مارکر بھارت پرامن کشمیریوں کو بھی تشدد پر اکسائے گا۔جسٹس ریٹائرڈ مرکنڈے نے کہا کہ بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں، اس بار بھارت سرجیکل اسٹرائیک نہیں کر پائے گا۔انہوں نے کہا کہ گھر میں سوئے ہوئے شخص کو طمانچہ مار کر بھاگ جانے کے سوا بھارت کے سرجیکل اسٹرائیک کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں۔بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج نے سوال کیا کہ بدلے کا شور مچانے والے بتائیں کہ بھارت کیا ایکشن لے گا؟ معصوموں کا قتل عام، کیا یہ ہے بھارت کی بہادری؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…