لندن(این این آئی)برطانوی حکومت 29 مارچ سے قبل ملک کی یورپی یونین سے طلاق ( بریگز)ٹ پر قانون سازی کے لیے عاجلانہ انداز میں تگ ودو کررہی ہے اور دارالعوام میں نئی قانون سازی کے لیے اب ارکان کو گھنٹوں حاضر ہونا پڑے گا۔ اس صورت میں پارلیمان کے ارکان فروری میں اپنی ایک ہفتے کی تعطیلات سے محروم ہوسکتے ہیں۔وزیراعظم تھریز امے کی حکومت بریگزٹ پر
قانون سازی کے لیے اب دارالعوام کے جمعہ کو بھی اجلاس بلانا چاہتی ہے اور باقی دنوں میں مجوزہ بلوں پر بحث کے اوقات میں اضافہ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کی ایک خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت فروری میں ارکان پارلیمان کی ایک ہفتے کی چھٹے پر نظرثانی کررہی ہے۔حکومت بریگزٹ سے متعلق آٹھ مزید قوانین منظور کرانا چاہتی ہے۔یہ تجارت ، ماہی پروری ، زراعت، تارکینِ وطن ، ماحول اور صحتِ عامہ کے شعبوں سے متعلق ہیں۔ان تمام بلوں کی یورپی یونین سے علاحدگی کی ڈیل پر عمل درآمد کے لیے منظوری ضروری ہے۔خاتون ترجمان نے کہا کہ ہم یورپی یونین سے انخلا کے دن (29 مارچ 2019ء4 )سے قبل تمام ضروری قانون سازی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ہم اس تاریخ تک تمام تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پْراعتماد ہیں۔ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ یہ نظام الاوقات ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔اس لیے حفظِ ماتقدم کے طور پر ہم دارالعوام کے اجلاسوں میں مزید وقت کے لیے بیٹھنے کے حوالے سے بات چیت کررہے ہیں لیکن وقتِ ضرورت ہی اضافی اوقات میں بیٹھا جائے گا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اب ارکان پارلیمان کے پاس بحث میں حصہ لینے اور کسی بھی فیصلے پر ووٹ دینے کا ایک موقع ہے ،حکومت ان کے حلقہ نیابت کی نمایندگی اور خاندان کی ذمے داریوں میں توازن قائم کرنے کی ضرورت سے بھی آگاہ ہے۔