کابل(این این آئی)طالبان افغانستان کے شمال میں واقع صوبائی دارالحکومت سرپل کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں، طالبان تیل کے کنوؤں پر بھی قبضہ کر سکتے ہیں جبکہ طالبان اس شہر کے مضافات میں واقع علاقوں کو پہلے ہی اپنی گرفت میں لے چکے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق
طالبان عسکریت پسندوں نے سرپل پر قبضے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز تر کر دی ہیں۔ جبکہ وہ اس علاقے میں موجود تیل کے کنوؤں پر بھی قبضہ کر سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان اس طرح امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں اپنی پوزیشن مضبوط تر بنانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔سرپل کے گورنر کے ایک ترجمان ذبیح اللہ امینی کا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ سرپل کی صورت حال ویسے ہی نازک ہے لیکن اب طالبان نے قریبی علاقوں پر بھی حملے شروع کر دئیے ہیں۔ امینی کا مزید کہنا تھاکہ کئی خاندان سرپل کے شہر کے مرکز میں موجود ہیں اور ان کی حالت بہت ہی خراب اور خستہ ہے کیوں کہ ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے سامان نہ ہونے کے برابر ہے۔حالیہ کچھ عرصے میں طالبان کے اعتماد میں واضح اضافہ ہوا ہے اور شہروں کے مضافاتی دیہی علاقوں میں ان کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب حکومتی فورسز کے حوصلے پست ہوتے جا رہے ہیں اور وہ شکستہ دلی کے ساتھ طالبان کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔دریں اثناء طالبان عسکریت پسندوں کے حملوں کے باعث درجنوں خاندان بھی بے گھر ہو گئے ۔ ایسے ہی تقریبا چالیس خاندان کوہستان سے سرپل پہنچے ہیں۔ یہ ضلع طالبان کے زیر قبضہ ہے اور بھاگ کر آنے والے یہ خاندان سخت سردی میں سرپل کی مساجد میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ سخت سردی کی وجہ سے داخلی سطح پر ہجرت کرنے والے ایسے مہاجرین کی زندگی مزید مشکلات شکار ہو رہی ہے اور حکومتی امداد نہ ہونے کے برابر ہے،ان بے گھر ہونے والے افراد کے مطابق طالبان ان خاندانوں کو علاقہ بدر کر رہے ہیں، جن کے بارے میں انہیں شک ہے کہ یہ حکومت کے لیے نرم جذبات رکھتے ہیں یا پھر جن کے خاندانوں کے مرد حکومتی فورسز کے لیے کام کرتے ہیں۔