اسکاٹ لینڈ (مانیٹرنگ ڈیسک) کسی انسان کی زندگی کتنی لمبی ہوگی، اب یہ ایک ڈی این اے ٹیسٹ جاننا ممکن ہوگیا ہے۔ یہ دعویٰ اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ایڈنبرگ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق ایک نئے ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ پیشگوئی کرنا ممکن ہوگا
کہ کسی فرد کی زندگی لمبی ہوگی یا نہیں۔ محققین کے مطابق تھوک کے ذریعے ڈی این اے کا یہ ٹیسٹ ممکن ہوگا جس کی لاگت 150 برطانوی پونڈ ہوگی جس سے لوگوں کو جینیاتی زندگی کے امکانات کا علم ہوگا۔ اس تحقیق کے دوران 5 لاکھ سے زائد افراد کے جینیاتی ڈیٹا کو دیکھا گیا جبکہ ان کے والدین کی زندگی کی مدت کے ریکارڈ کو بھی جانچا گیا۔ محققین نے جینز کے زندگی کی مدت پر اثرانداز ہونے کے عمل کے تجزیے کے لیے ایک اسکورنگ سسٹم کو استعمال کیا۔ تحقیق کے دوران انسانی جینوم کے 12 حصوں کی نشاندہی ہوئی جو کہ زندگی کی مدت کے حوالے سے نمایاں اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہ جینز مختلف کینسر، امراض قلب، تمباکو نوشی سے ہونے والی طبی پیچیدگیوں سمیت دیگر مسائل کے اثرات کو جاننے میں مدد دیتے ہیں۔ محققین کے مطابق عام طور پر کسی فرد کی طبی موت جینیاتی فرق یا سماجی ماحولیاتی عناصر کے نتیجے میں ہوتی ہے۔ طبی جریدے جرنل ای لائف میں شائع تحقیق میں شامل مھققین کا کہنا تھا کہ اگر ہم کسی شخص کا جائزہ پیدائش یا بعد میں لیں اور زندگی کی مدت کے اسکور کو 10 گروپس میں تقسیم کریں، تو ٹاپ گروپ والے افراد نچلے گروپس کے مقابلے میں 5 سال زیادہ زندہ رہ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا خرچہ محض ڈیڑھ سو پونڈ ہے اور کوئی اضافی لاگت نہیں۔