دوحہ(آئی این پی ) قطری دارالحکومت میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان نو جنوری سے شروع ہونے والے مذاکرات آخری لمحے پر منسوخ کر دیے گئے۔ مذاکرات کی منسوخی کا اعلان طالبان کی جانب سے کیا گیا۔افغان طالبان نے مذاکراتی ایجنڈے پر اختلاف رکھتے ہوئے بدھ نو جنوری کو شروع ہونے والی بات چیت منسوخ کر دی ہیں۔ فریقین کے درمیان یہ دو روزہ مذاکرات خلیج کی عرب ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے تھے۔
اس مذاکراتی عمل میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو فوقیت دی جا رہی تھی۔مذاکرات کی منسوخی کی وجہ ایجنڈے کے بعض نکات پر اختلاف قرار دیا گیا ہے۔ اختلافی معاملات قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ بندی خیال کیے گئے ہیں۔ ان مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل نہیں کیا گیا تھا کیونکہ طالبان کا موقف ہے کہ کابل میں قائم حکومت حقیقت میں امریکا کی کٹھ پتلی اور بے اختیار ہے۔ طالبان براہ راست امریکا سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اسی کو اپنا دشمن قرار دیتے ہیں۔دوسری جانب مذاکرات کی منسوخی پر کابل میں متعین امریکی سفیر جان باس نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا یہ فیصلہ نامناسب ہے اور وہ اپنے ہم وطنوں کے ساتھ بات چیت کے سلسلے کو کم از کم اتنا تو جاری رکھیں جتنا وہ میڈیا سے کرتے ہیں۔ امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اور بیان میں واضح کیا گیا کہ افغان تنازعے کے لیے مکالمت کا سلسلہ انتہائی ضروری ہے۔افغان طالبان نے مذاکراتی ایجنڈے پر اختلافات کے باعث امریکا کے ساتھ مذاکرات منسوخ کیے ہیں۔طالبان کے ساتھ مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت خصوصی مندوب زلمے زاد کرنے والے تھے۔ سابقہ مذاکرات کی طرح اس مرتبہ پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو نو جنوری کے منسوخ ہونے والے مکالماتی عمل میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔امریکی وزارت خارجہ کے ایک تازہ اعلامیے کے مطابق افغانستان کے لیے مقرر خصوصی امریکی مندوب مذاکرات کی منسوخی کے بعد چین، بھارت، افغانستان اور پاکستان کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔ وہ آٹھ سے اکیس جنوری تک ان ممالک کے دورے پر رہیں گے۔ ان چاروں ممالک پہنچ کر وہ اعلی سطحی حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں افغانستان میں قیام امن کی صورت حال اور تنازعے کے سیاسی و پرامن حل پر گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے۔