اسلام آباد(اے این این)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرضوں کی معافی سے متعلق کیس میں جمع شدہ رقم ڈیم فنڈز میں جمع کرانے کا حکم دیدیا جبکہ آئی جی اسلام آباد کی غیرقانونی رہائش کا انکشاف، عدالت نے وزیر ہاؤسنگ کو تحقیقات کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ رضاکارانہ واپسی کاآپشن لینے والے خوش قسمت تھے۔
ہم نے ان کومارک اپ اوردیگرفنڈزمعاف کردیئے۔ منگل کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے 54 ارب روپے قرضوں کی معافی سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ 2018 کے آرڈرکی کچھ لوگوں نے تعمیل کی اورکچھ نے نہیں کی،222 میں سے 39 لوگوں نے رضاکارانہ رقم واپسی کاآپشن لیاہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ واجب الادارقم کے تعین کیلئے خصوصی بنچ بنادیتے ہیں اورپیسے دینے والوں کی حدتک مقدمہ ختم کردیتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ بینکوں کاکہناتھارقم واجب الادانہیں،جمع شدہ رقم ڈیم فنڈزمیں جمع کی جائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رضاکارانہ واپسی کاآپشن لینے والے خوش قسمت تھے،ہم نے ان کومارک اپ اوردیگرفنڈزمعاف کردیئے ۔وکلا درخواست گزاران نے کہا کہ باقی لوگ بھی آپشن ایک لیناچاہتے ہیں،عدالت نے کہا کہ باقی لوگ 2 ماہ میں راجسٹرار سپریم کورٹ کے آفس میں پیسے جمع کراسکتے ہیں اورتمام رقم ڈیم فنڈزمیں جمع کرائی جائیگی،قرضے واپس نہ کرنے والوں کے معاملات طے کرنے کے لئے خصوصی بینچ بنے گا، تمام رقم ڈیم فنڈ میں جائے گی۔عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔