ریاض ( آن لائن)سعودی عرب نے راشن کے کاروبار سے تارکین وطن کی مکمل چھٹی کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔راشن کے کاروبار کی سعودائزیشن سے 35 ہزار سعودی شہری روزگار پائیں گے جبکہ 6 ارب سعودی ریال کو ملک سے باہر جانے سے روکا جا سکے گا۔
سعودی عرب کے ماہرین معاشیات نے راشن کے کاروبار میں غیر ملکی تارکین وطن کا کردار ختم کرنے پر زور دینا شروع کر دیا۔انکا کہنا تھا کہ راشن کے کاروبار کو اگر سعودی شہریوں کے حوالے کر دیا جائے تو سالانہ 6 ارب سعودی ریال کو ملک سے باہر جانے سے روکا جا سکے گا۔سعودی ماہرین معاشیات کا ماننا ہے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے ذریعے 35 ہزار سے زائد سعودی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکیں گے۔انکا کہنا تھا کہ اس فیصلے کو مکمل طور پر اور اچانک نافذ العمل نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کو مرحلہ وار عملی جامہ پہنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ راشن کا کاروبار چلانے کے لیے زیادہ سرمایے اور تکنیکی تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ یہ کام معمولی سی تربیت سے بھی کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے اس پر پر مزید روزشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یوں غیرملکی تارکین وطن کے ہاتھوں سعودی شہریوں کا استحصال روکا جا سکے گا۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی شہری راشن خریدنے کے لیے تارکین وطن کی نسبت سعودی شہریوں کو ترجیح دیتے ہیں۔