کراچی (این این آئی)میگا منی لانڈرنگ کیس نے سندھ کی سیاست میں بھونچال پیدا کردیا ہے ۔جے آئی ٹی میں پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کا نام سامنے آنے کے بعد صوبے میں حکومت کی تبدیلی کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔اپوزیشن جماعتیں تحریک انصاف ،ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے متحرک ہوگئی ہیں، پیپلزپارٹی کے اندر 20سے 22ارکان پر مشتمل فارورڈ بلاک بننے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں جبکہ صوبے میں گورنر راج کے امکان کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما ؤں نے قیادت کو مراد علی شاہ کی جگہ ناصر شاہ یا سعید غنی کو وزیراعلیٰ سندھ بنانے کی تجویز پیش کردی ۔تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈنگ کے حوالے سے جی آئی ٹی کی مرتب کردہ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے کے بعد سندھ میں اقتدار کے ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ذرداری ،شریک چیئرمین آصف علی ذرداری وزیر اعلی سندھ مرد علی شاہ،ارکان سندھ اسمبلی فریال ٹالپور،امتیاز شیخ،مکیش کمار،سہیل انور سیال،علی نواز،قائم علی شاہ کا نام جی آئی ٹی میں آنے کے بعد صوبے میں حکومت کی تبدیلی کی باز گشت سنائی دے رہی ہیں۔انتہائی با خبر ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل یگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں تمام صورت حال پر غور کیا گیا ، اور آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی،پارٹی کے رہنماؤں نے قیادت کو تجویز پیش کی کہ اگر پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی ذردری، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت پارٹی کے ارکان اسمبلی کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا جاتا ہے تو وزیر اعلی کی تبدیلی کی بجائے پاکستان پیپلز پارٹی احتجاج کا راستہ اختیار کرے اور وفاق کو موقع دیا جائے کہ وہ صوبے میں گورنر راج کا نفاذ کردے، اس سے پارٹی کی حمایت میں نہ صرف اضافہ ہوگابلکہ عالمی فورمز پر بھی یہ مسئلہ اٹھایا جا سکے گا کہ صوبے میں منتخب حکومت کو آمرنہ طریقہ سے ختم کردیا گیاہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں دوسری سیاسی جماعتوں کو فری ہینڈ دینے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا سیاسی نقصان ہو گا اس لیے پارٹی رہنماؤں کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں مراد علی شاہ کی جگہ کسی دوسرے رکن کو نیا قائد ایوان منتخب کرایا جائے۔نئے وزیر اعلی سندھ کے حوالے سے سید نا صر حسین شاہ اور سعید غنی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کی جاسکا۔ادھر پاکستان تحریک انصاف وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں صوبے میں اپنی حکومت بنانے کے لئے سرگرم ہوگئی ہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیرزمان نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اب 5سال انتظار نہیں کریں گے 2019سندھ میں تحریک انصاف کی حکومت کا سال ہوگا۔اس تمام صورت حال سے باخبر ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی میں فارورڈبلاک کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے۔تقریبا20سے22ارکان سندھ اسمبلی اس وقت پی ٹی آئی اورجی ڈی اے سے رابطہ میں ہیں۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں یہ گروپ کھل کر سامنے آئے گااور صوبے میں پاکستان تحریک انصاف ، ایم کیو ایم،جی ڈی اے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے باغی ارکان ملا کر نئی حکومت کا قیام عمل میں لایا جاسکتا ہے ۔