اسلا م آ باد (آ ئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے فنانس ایکٹ 2018 میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا ہے،ترقیاتی بجٹ میں 400 ارب روپے کی کمی اور 1 فیصد کی شرح سے تمام اشیا پر درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کا امکان سامنے آیا ہے،ذرائع کے مطابق جمعرات کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں موجودہ حکومت نئے بجٹ تجاویز کی تفصیلات پیش کی جائیں گی،اس موقع پر نئے بجٹ کی منظوری بھی متوقع ہے،ذرائع کے مطابق کابینہ کا اجلاس کل سہ پہر وزیراعظم آفس میں ہوگا،
وفاقی وزیر خزانہ اور وزارت کے حکام بجٹ سے متعلق بریفنگ دیں گے،اس موقع پر نئے ٹیکسز کے نفاذ کی تجاویز بھی زیر غور آئیں گی۔ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی و اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا جائیگااور اہم فیصلے متوقع ہیں۔موبائل فون کی درآمد پر ڈیوٹی 6 فیصد تک کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے، سگریٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا بھی امکان ہے، ایک نجی ٹی وی چینل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تین کے بجائے دو سال پرانی کاریں درآمد کرنے کی اجازت دینے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ کسٹم ڈیوٹی کی شرح 20 سے بڑھا کر 23 فیصد کرنے کی بھی تجویز ہے، اس کے علاوہ صوبوں کی مشاورت سے غیر منقولہ جائیدادوں پر ویلتھ ٹیکس کی بھی تجویز ہے۔ منی بجٹ میں ویلتھ ٹیکس کی شرح بڑھانے جانے کا امکان ہے، کابینہ کے اجلاس میں فنانس بل میں ترمیم کا مسودہ بھی زیر غور آئے گا، نیوی ایکٹ 1961 میں ترمیم، انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت جمعرات کو ہو گا۔ اجلاس میں ترقیاتی بجٹ 800 کے بجائے 660 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق فنانس ایکٹ میں ترامیم قومی اسمبلی اجلاس میں منظور کرائی جائیں گی جس کا مقصد بجٹ اور تجارتی خسارہ کم کرنا ہے،
جس کے ذریعے 800 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جائیگا۔حکومت ترقیاتی بجٹ میں 400 ارب روپے کمی کا ارادہ رکھتی ہے اور 400 ارب روپے سے زائد کے ٹیکسز بھی لگائے جاسکتے ہیں، خاص طور پرانکم ٹیکس پر 12لاکھ سالانہ کے استثنا کو کم کر 8 لاکھ کرنے کی تجویر پر بھی غور کیا جائیگا۔صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس 14 ستمبر بروز جمعہ کو طلب کرلیا ہے جو سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔