لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز گزشتہ روز لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک میں انتقال کر گئی ہیں۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھیں اور گلے کے کینسر میں مبتلا تھیں ۔ ان کی میت جمعہ کے روز پاکستان لائی جائے گی جبکہ جمعرات کے روز ریجنٹ پارک لندن میں ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ کلثوم نواز کو جاتی امرا میں شریف خاندان کے سربراہ مرحوم میاں محمد شریف
کے پہلو میں دفن کیا جائے گا۔ بیگم کلثوم نواز شریف خاندان میں نمایاں مقام رکھتی تھیں۔ ان کی تمام زندگی اپنے خاندان سے محبت سے عبارت رہی ۔ پرویز مشرف دور میں جب ان کے شوہر اور بچوں سمیت خاندان کے دیگر افراد کو قید کر لیا گیا تو اس وقت بیگم کلثوم نواز ملک کی وہ واحد سیاستدان ثابت ہوئیں جنہوں نے آمریت کو للکارا۔ وفاقی دارالحکومت ہو یا لاہور اور ملک کے دیگر علاقوں میں سرگرمیاں، بیگم کلثوم نواز نے کارکنوں او رپارٹی ورکروں کا حوصلہ بلند رکھا۔ اسلام آباد میں انہوں نے سیکٹر ایف ٹین کے ایک بنگلے کو اپنی رہائش گاہ بنایا جو کہ آمریت مخالف سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔ جس وقت بڑے بڑے سیاستدان فوجی آمریت سے خوفزدہ تھے اس وقت ایک گھریلو خاتون میدان عمل میں اتری اور اس نے بے خوفی اور بہادری کیساتھ مقابلہ کیا۔ وہ 1999سے 2002تک مسلم لیگ ن کی صدر رہیں۔ اس دوران ایک بڑا مشہور واقعہ بھی پیش آیا۔ بیگم کلثوم نواز کی سرگرمیوں نے فوجی آمر پرویز مشرف کی نیندیں حرام کر دی تھیں ۔ کلثوم نواز کو 8 جولائی 2000 میں ریلی کی قیادت کرنی تھی اور اسے روکنے کیلئے ان کے گھر کے باہر اور دیگر مقامات پر سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی نفری تعینات کی گئی تھی تاہم کلثوم نواز اپنی سفید رنگ کی کرولا گاڑی میں گھر سے نکلیں اور پولیس نے انہیں روک لیا لیکن بیگم کلثوم نواز نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا اسی دوران جب پولیس کی انہیں گاڑی سے نکالنے کی تمام کوششیں بے سود ہو گئیں تو ان کی گاڑیوں کو کرین بلوا کر اٹھوا لیا گیا اور اس وقت بھی وہ گاڑی میں موجود رہیں اور اس حالت میںانہوں نے تقریبا 10 گھنٹےگزارے۔