ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکا نہ دیا جائے،اگر سی پیک کو ختم کیا یا اس کوتعطل میں ڈالا گیا تو پھر کیا ہوگا؟ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو انتباہ کردیا، دھماکہ خیز اعلان

datetime 10  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر سی پیک کو ختم یا تعطل میں ڈالا گیا تو ملکی معیشت کیلئے اچھا نہیں ہوگا ٗتمام پارٹیوں اور دینی جماعتوں سے رابطہ کرکے کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے، ریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکا نہ دیا جائے۔ پیر کو ایم ایم اے کا اجلاس متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ایم ایم اے کی جنرل کونسل میں ملکی سیاسی حالات کا جائزہ لیا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے آغاز سے ہی ملک کو بحرانوں میں دھکیل دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کے طول و عرض کے ساتھ دنیا بھر میں قادیانی نیٹ ورک متحرک ہوگئی ہیں ٗیہ قوتیں بین الاقوامی ایجنڈا کے بغیر متحرک نہیں ہوسکتیں انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے تمام جماعتوں سے مشاورت کرکے اے پی سی بلائے گی تاکہ مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی مشاورتی کونسل کی تشکیل میں عاطف میاں کی شرکت پوری حکومتی ذہنی و فکری سوچ کا تعین کرتا ہے ٗمیاں عاطف کے بعد دو اور لوگوں نے استعفیٰ دیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کو مغربی معیشت کا تابع بنایا جائے انہوں نے کہاکہ قائد اعظم نے سٹیٹ بینک کی افتتاحی تقریب میں کہاتھا کہ ہماری معیشت کی بنیاد اسلامی تعلیمات پر ہوگی ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مغربی فلسفہ معیشت نے صرف تباہی اور جنگیں ہی دی ہے ٗریاست مدینہ کے نام پر قوم کو دھوکہ نہدیا جائے، یہ منہ اور ریاست مدینہ؟ انہوں نے کہا کہ عندیہ دیا جارہا ہے کہ سی پیک منصوبہ پر نظر ثانی کی جائے گی ٗپاک چین 70 سالہ دوستی پہلی بار اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوئی ٗاگر یہ منصوبہ ختم یا تعطل کا شکار کیاگیا تو یہ ملک پر ضرب کاری ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں غلامی کے نئے دور کی جانب لے جایا جارہا ہے جس کی بھرپور سطح پر مزاحمت کی جائے گی ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قوم کو جو سبز دکھائے گئے تھے اس تبدیلی حکومت نے مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کی جارہی ہے اور اسے نیکٹا کے حوالے کرنا کس ذہنیت کی عکاس ہے؟ٗہم اپنا نصاب تبدیل نہیں کرینگے، عصری علوم کے لیے ہم پہلے ہی انتظام کرچکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ برصغیر میں کوئی دوسرا نصاب نہیں تھا مگر علی گڑھ سے اس کی شروعات کی گئی ٗ ہم حکومت کے ان تمام عزائم کو مسترد کرتے ہیں ٗ انہوں نے کہاکہ اے پی سی میں ختم نبوت، قادیانی فتنے اور مدارس کے حوالے امور اس میں زیر بحث آئیں گے کسی بھی حکومت نے کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا گیا لیکن موجودہ حکومت بھارت سے پینگیں بڑھا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دینی کاذ کے تحفظ کے لئے تمام دینی جماعتوں کو اکٹھا کریں گےٗ ہم کسی صورت حکومت کی مدارس اصلاحات کو تسلیم نہیں کرینگے

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…