راولپنڈی (آن لائن)مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت مسلم لیگ ن کی قیادت اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے حالیہ عام انتخابات کودھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات میں کامیاب اور ناکام ہونے والے سب سراپا احتجاج ہیں الیکشن میں عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا گیا کھلے عام ڈاکہ زنی کی گئی لیکن یہ ڈاکہ زنی زیادہ دیر تک نہیں چلے گی نواز شریف سے ملاقات کے لئے 2سے3دن مختص کئے جائیں تاکہ ملک بھر سے آنے والے باآسانی اپنے قائد سے ملاقات کر سکیں
نواز شریف کے نام سے منسوب کسی بیان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں نواز شریف کا کوئی بھی بیان سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ذریعے جاری کیا جائے گا اور وہی پالیسی بیان ہو گا ان خیالات کا اظہار شہباز شریف ، مریم اورنگزیب، جاوید ہاشمی اور محمود اچکزئی سمیت دیگر رہنماؤں نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے الگ الگ گفتگو کے دوران کیا سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گفتگو میں کہا کہ حالیہ الیکشن مکمل طور پر دھاندلی زدہ ہے سیاسی جماعتوں اور عوام نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے انہوں ے کہا کہ موجودہ بے یقینی اور بے چینی کی صورتحال کے باوجود نواز شریف ملک میں انارکی نہیں چاہتے انہوں نے کہا کہ آج الیکشن ہارنے اور جیتنے والے دونوں سراپا احتجاج ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا اور آخری مطالبہ ہے کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کی مکمل تحقیقات کی جائے اور دھاندلی کے ذمہ داروں کو عوام کے سامنے لایا جائے انہوں نے کہا انتخابات سے قبل پری پول دھاندلی کی گئی اور پولنگ کے دن بھی ٹیکنیکل دھاندلی کی گئی یہی وجہ ہے کہ نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بیرون ملک میڈیا پر بھی ان نتخابات پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے اور بیرونی میڈیا نے بھی الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دے دیا ہے انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے خلاف تمام جماعتوں کا اتحاد ہے،
الیکشن کے دن آر ٹی ایس کو بند کیا گیا، رزلٹ سست روی کا شکار ہوئے، دھاندلی کے خلاف تحقیقات سے ہی ملک میں استحکام آئے گا، الیکشن سے پہلے ہمارے خلاف پرچے کاٹے گئے، ہزاروں ورکرز کو بند کیا گیا، دو دن پہلے ہمارے امیدوار کو رات کے اندھیرے میں سزا دی گئی، پھر بھی ہم نے میدان نہیں چھوڑا، الیکشن کے بعد جہازوں میں پیسے بھر کر کالا دھندہ کیا گیا، میں اس طرح کے دھندے میں اپنا منہ کالا نہیں کر سکتاسابق وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ
نوازشریف سے آج ملاقات کا دن ہے رہنماؤں کو دو تین گھنٹے جیل کے گیٹ پر انتظار کروایاانہوں نے کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز کا حوصلہ ہر روز بڑھ رہا ہے دیگر رہنماؤں کے بیان کو نوازشریف کا بیان نہ سمجھا جائے نوازشریف کی صحت بہتر ہے نوازشریف کا نظریہ کو تقویت ملی ہے ووٹ کو عزت دو نعرہ نہیں نظریہ ہے ہر پارٹی کہہ رہی ہے کہ پولنگ ایجنٹ کو گنتی کے وقت نکال دیا گیا آر ٹی ایس سسٹم کو بٹھادیا الیکشن کمیشن کو وضاحت کرنا ہوگی
تمام پولنگ اسٹیشن کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے موجود تھے ان کی فوٹیج عوام کو دکھائی جائے تاکہ حقائق سامنے آئے نواز شریف سے ملاقات کے لئے چاروں صوبوں سے سیاسی قائدین اڈیالہ جیل آتے ہیں لیکن ہفتے میں1دن مخصوص ہونے کی وجہ سے بہت سے رہنماؤں کو لوٹنا پڑتا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف سے ملاقات کے لئے کم ازکم 3دن مقرر کئے جائیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا پرایسی بہت سی غیر ضروری چیزیں اور
بیانات نواز شریف سے منسوب کر دیئے جاتے ہیں جن کا ان سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا انہوں نے واضح کیا کہ نواز شریف جو بیان میڈیا پر جاری کرنا چاہیں گے وہ بطور ترجمان خود میڈیا کو آگاہ کریں گی ان کے علاوہ نواز شریف سے منسوب کسی بیان کی کوئی حیثیت نہیں نوازشریف سے ملاقات کے بعد جاوید ہاشمی نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے نوازشریف کا حوصلہ ابھی تک بلند ہے اور وہ ہر آنے والوں کو حوصلہ دے رہے ہیں ملاقات سے کوئی اہلکارنہیں روک نہیں سکتا
جیل مینوئل کے تحت ملاقات کے لئے آتے ہیں سپرنٹنڈنٹ اپنے آپ نے کو سخت ظاہر کرتا ہے کہ اس کو اوپر سے دباؤ دیا جا رہا ہے الیکشن کے نام پر قوم کو گولی دی گئی ہے بہت منظم طریقے سے دھاندلی کی گئی خواجہ سعد رفیق والا حلقہ نہ کھول کر دھاندلی کو فروغ دیا گیا ہے کوئی این آر او نہیں ہو گا عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ہے اسٹیبلشمنٹ کے جو قطار تھی اس کا عمران خان آخری فرد ہے محمود خان اچکزئی نے نواز شریف سے ملاقات پر روکے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ
مجھے سابق وزیر اعظم سے نہیں ملنے دیا جارہا میں بھی پاکستانی شہری ہوں مجھے ملنے دیا جائے جیل میں مارشل لا لگایا گیا ہے میاں نواز شریف کی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے قانون کی بالادستی کے لئے اداروں کی مداخلت روکنی چاہی جبکہ سنیٹر عثمان کاکڑ نے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرے ہوئے کہا کہ وہ2 ہفتوں سے نواز شریف سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں مگر نوازشریف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے حالانکہ جیل میں ملاقات ہر شہری کا حق ہے انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں چوروں ،ڈاکوؤں اور قاتلوں سے ملاقات کر سکتے ہیں تو نوازشریف سے ملاقات کیوں نہیں کی جاسکتی انہوں نے کہا کہ ہم نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کہ درخواست نہیں کی بلکہ نوازشریف سے ملاقات کی درخواست کی ہے ۔