انقرہ(انٹرنیشنل ڈیسک)ترکی میں صدر ایردوآن کو ایک نئے دردِ سر کا سامنا ہے، جو ان کے اقتدار کے لیے خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ ترک کرنسی لیرا کی قدر میں زبردست کمی جاری ہے، قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور ترک مرکزی بینک تقریبا بے بس ہے۔ترک میڈیا کے مطابق ترکی میں نئے صدارتی پارلیمانی نظام حکومت کے تحت ابھی حال ہی میں دوبارہ سربراہ مملکت کے عہدے پر فائز ہونے والے رجب طیب ایردوآن
کو اس وقت داخلی طور پر جن مشکل حالات کا سامنا ہے، کئی اقتصادی اور سیاسی ماہرین کے مطابق یہی حالات ایردوآن کے اقتدار کے لیے ایک بڑا خطرہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ترکی میں اس وقت عام اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے اور ملکی کرنسی لیرا کی قدر مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ یہی نہیں بلکہ صدر ایردوآن یہ بھی چاہتے ہیں کہ ترک معیشت ہر قیمت پر تیز رفتاری سے ترقی کرتی رہی اور حکومت کو معیشت پر مسلسل کنٹرول بھی رہے۔ لیکن بیک وقت ایشیا اور یورپ میں واقع اس مسلم اکثریتی ریاست میں اس وقت جو حالات پائے جاتے ہیں، ان میں ترک مرکزی بینک قطعی طور پر بے بس نظر آتا ہے۔سی طرح پیاز اور ٹماٹروں جیسی سبزیوں تک کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور افراط زر کی یہ بہت اونچی شرح عام ترک صارفین کے گرفت سے باہر نکلتی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ پٹرول کی قیمتیں، گھروں کے کرائے اور سبزیوں پھلوں کے نرخوں تک، ترک شہری ہر شعبے میں نظر آنے والی افراط زر کی بہت اونچی شرح پر شدید پریشان ہیں۔