نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک)اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مندوب عبداللہ المعلمی نے کہا ہے کہ ریاض کی سربراہی میں یمن میں آئینی حکومت کی حمایت میں برسرپیکار عرب اتحاد کی طرف سے ساحلی شہر الحدیدہ میں عارضی جنگ بندی کرکے امن کو ایک اور موقع دینے کی کوشش کی ہے۔عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے المعلمی کا کہنا تھا کہ الحدیدہ میں جنگ بندی عارضی ہے اور اس کا مقصد شہر کو جنگ کے بجائے سیاسی عمل اور بات چیت کے ذریعے باغیوں کے قبضے سے چھڑایا جائے۔ایک سوال کے جواب میں المعلمی کا کہنا تھا کہ لبنانی حزب اللہ کا ہر جگہ مقابلہ کیا جائے گا ۔
اور اس کے جرائم پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیے جائیں گے۔ انہوں نے حزب اللہ پر عرب ممالک اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں کا الزام عائد کیا۔اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی مندوب مارٹن گریفتھ کی امن مساعی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں گریفتھ باغیوں کو راہ راست پر لانے کے لیے تا حال کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں کر پائے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ حوثی باغی مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ وہ عالمی ثالثوں کو استعمال کرکے مزید وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر یہ طرز عمل قابل قبول نہیں ہے۔