کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ کے نسبت پھٹی کی رسد محدود ہونے کے باعث روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر تیزی رہی۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8250 تا 8300 روپے جبکہ صوبہ سندھ میں پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4100 روپے۔ صوبہ پنجاب میں 3400 تا 4200 روپے رہا۔
بنولہ کا بھاؤ سندھ میں فی من 1550 تا 1575 روپے جبکہ پنجاب میں 1625 تا 1700 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے پہلی جولائی سے نئی فصل 19-2018 کا اسپاٹ ریٹ شروع کیا ہے پرانی روئی کا اسپاٹ ریٹ 7600 روپے کے بھاؤ پر بند ہوا تھا جبکہ نئی فصل کے سودے فی من 8200 تا 8300 روپے چل رہا تھا اس کو ایڈجسٹ کرنے کی عرض سے روزانہ کی بنیاد پر اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے 5 دنوں میں فی من 500 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8100 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بارشوں کی وجہ سے جننگ فیکٹریوں میں پھٹی کی رسد کم ہونے کی وجہ سے فیکٹریاں جزوی طور پر چل رہی ہیں جبکہ گیلی پھٹی ہونے کی وجہ سے روئی کی کوالٹی کا بھی مسئلہ ہورہا ہے۔ لیکن ضرورت مند ملز روئی خرید رہے ہیں۔ نسیم عثمان کے مطابق ایف بی آر نے روئی اور یارن کی درآمد پر دوبارہ2فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے تا کہ مقامی روئی اور یارن کو تقویت حاصل ہوسکے۔ دریں اثنا مارکیٹ میں جنرز کے پاس پرانی روئی کی تقریباً 30 تا 35 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے سال2017-18 کی سیزن میں ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے بیرون ممالک سے روئی کی تقریباً30لاکھ گانٹھیں درآمد کی تھی جبکہ نئی فصل کی روئی کی تقریباً3لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی کاٹن کے برآمدی معاہدوں کیلئے بنگلا دیش،انڈونیشیا، چین،ویتنام وغیرہ ممالک دلچسپی لے رہے ہیں۔ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا۔ چین اور امریکا کے درمیان 6 جولائی سے تجارتی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے جو دنیا بھر کی معیشت پر اثر انداز ہونے کا خدشہ بتایا جاتا ہے اس سے کاٹن و ٹیکسٹائل کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے۔