واشنگٹن /نئی دہلی(نیوز ڈیسک) امریکہ آئندہ ہفتے ایران کے خلاف نئی اورمزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے سوال پر بھارت سے بات چیت شروع کرنے والا ہے جبکہ امریکہ نے انڈیا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور چار نومبر تک ایران سے تیل کی درآمدات مکمل طور پر ختم کر دے۔
امریکہ ایران سے جوہری معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بعد پہلی پابندیاں چھ اگست اور آخری چار نومبر سے نافذ کرنے والا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کو ایک انتباہ جاری کیا اورکہاکہ وہ ایران سے اپنے اقتصادی تعلقات پر نظر ثانی کرے اور نومبر کے مقررہ وقت تک ایران سے تیل درآمد کرنا پوری طرح بند کرے۔انڈیا نے ابھی یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس نے ایران سے تیل کی در آمد کے سلسلے میں کیا فیصلہ کیا ہے۔ کیا وہ ایران کو چھوڑ کر امریکہ کے ساتھ کھڑا ہو گا یا وہ اپنے اصولی موقف پر عمل کرتے ہوئے ایران کا ساتھ دے گا اور امریکہ کی ناراضگی کا خطرہ مول لے گا۔انڈیا پر اس وقت امریکی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ آئندہ ہفتے امریکی اہلکار انڈیا سے بات چیت شروع کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد انڈیا میں کافی امید پیدا ہوئی تھی کہ دونوں جگہ دائیں بازو کے نظریے کی حکومت ہونے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں زبردست بہتری آئے گی لیکن وہ ابتدائی جوش اب ٹھنڈا پڑ چکا ہے۔ ٹرمپ کے بہت سے اقدامات سے انڈیا کو براہ راست نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ آئندہ ہفتے ایران کے خلاف نئی اورمزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے سوال پر بھارت سے بات چیت شروع کرنے والا ہے جبکہ امریکہ نے انڈیا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے اور چار نومبر تک ایران سے تیل کی درآمدات مکمل طور پر ختم کر دے۔امریکہ ایران سے جوہری معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بعد پہلی پابندیاں چھ اگست اور آخری چار نومبر سے نافذ کرنے والا ہے۔