کراچی (آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کو ایم کیو ایم سے تشبیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ دونوں جماعتیں ایک ہی ہے اور اس بات کا ثبوت گزشتہ دنوں مل گیاہے ،پی ٹی آئی نے امن تباہ کرنے کی کوشش کی تاہم ہم نے ان کی ہر کوشش ناکام بنادی،کراچی والے عمران کی صورت میں نیا بانی ایم کیوایم برداشت نہیں کرینگے، پی ٹی آئی کا رویہ دیکھ کر ایسے لگا کہ ظالم بھیس بدل کر آرہے ہیں،پی ٹی آئی نے پہلے نئے پاکستان کا منجن بیچا اب دو نہیں
ایک پاکستان کا منجن بیچ رہے ہیں، عمران خان نے خیبرپختونخوا میں ہی دو خیبرپختونخوا بنا دیئے،پتہ ہوتا میرے ایک جلسے سے ایم کیو ایم کے تمام دھڑے ایک ہو جائیں گے تو جلسہ بہت پہلے کرلیتا،کراچی میں آج سے گیارہ سال پہلے12مئی کو پیپلز پارٹی کے جیالے جانیں دے رہے تھے،12مئی کو ڈکٹیٹر نے مکا لہرایا اور58لوگ شہید ہوگئے، ڈکٹیٹر قہقہے لگا رہا تھا اور کراچی کے گھروں سے لاشیں اٹھ رہی تھیں،اس وقت امن کا ذمہ دار اس وقت کا مشیر داخلہ وسیم اختر تھا،لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے تو انہیں دیوار سے بھی نہ لگائیں،ایم کیو ایم نہ خود کام کرتی ہے نہ دوسروں کو کرنے دیتی ہے،ایم کیو ایم بنی گالا بھی کراچی کے حالات ٹھیک نہیں کر سکتی، ایم کیو ایم ’’مستقل قومی مصیبت‘‘ ہمیں کام نہیں کرنے دے رہی، فاروق ستار نے خود کہا تھا کہ ایم سی کا پیسہ میئر کراچی کھا گیا اور رابطہ کمیٹی کے دس ممبر سرکاری ملازم ہیں، میں چاہتا ہوں کہ کراچی کے ہر ضلع میں یونیورسٹی بنواؤں، ایم کیو ایم ایک ہی ہے چاہے وہ ایم کیو ایم بہادر آباد ہو، چاہے وہ ایم کیو ایم پی آئی بی ہو یا وہ ایم کیو ایم بنی گالہ ہو،عمران خان کو حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسے کی دعوت دی مگر وہ وہاں سے بھاگ گئے،پی پی واحد جماعت ہے جو کراچی میں کہیں بھی مختصر نوٹس پر جلسہ کر سکتی ہے،ایم کیو ایم نے اپنا ستیاناس خود کیا،پی پی پی اور ذوالفقار بھٹو نے کوٹہ سسٹم سے متعلق
کوئی قانون سازی نہیں کی۔ہفتہ کو یہاں باغ جناح میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ 12مئی 2007 کی آزاد عدلیہ کی جدوجہد میں پی پی پی کے 14بہادر کارکن شہید ہوئے، ہم نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسے کا اعلان کیا اور آج پی ٹی آئی نے مزار قائد پر جلسے کا اعلان کیا ہے، تحریک انصاف کی جانب سے حکیم سعید گراؤنڈ میں ہمارے کیمپ پر پتھراؤ کیا گیا تھا، ہم نے عمران خان کو حکیم سعید گراؤنڈ میں جلسے کی دعوت دی
مگر وہ وہاں سے بھاگ گئے،12مئی 2007میں ہمارے کارکنوں کو مشرف دور میں شہید کیا گیا، مشرف کے حواریوں نے تاریخ پھر دہرائی اور ہمارے کیمپ پر پتھراؤ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی ہی وہ واحد جماعت ہے جو کراچی میں کہیں بھی مختصر نوٹس پر جلسہ کر سکتی ہے، میں کراچی کے چھوٹے چھوٹے سیاسی بونوں کو کیا کہوں، یہ تو اپنے گھر ٹنکی گراؤنڈ کو نہ بھر سکے،میں نے ایم کیو ایم کو یہ نہیں کہا کہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرو، ایم کیو ایم نے اپنا ستیاناس خود کیا،
میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوںآج 12مئی کو ڈکٹیٹر نے مکا لہرایا اور ارضی والوں کی لاشوں کے ڈھیر لگ گئے، ان سانحوں کا مجھ پر احساس ایسے ہے جیسے یہ لمحات مجھ پر بیتے ہوں، ڈکٹیٹر قہقہے لگا رہا تھا اور کراچی کے گھروں سے لاشیں اٹھ رہی تھیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں 3نسلوں کی کامیابیوں اور قربانیوں کا نچوڑ ہوں،12مئی 2007کو جو ہوا وہ جلیانوالہ باغ کی تاریخ دہرائی گئی، ہر طرف آگ اور خون تھا، کراچی والے اس دن زندگی کی بھیک مانگتے رہے، اس دن 58لوگ شہید ہوئے،
ان شہداء میں معصوم شہری تھے، اس وقت کراچی کے امن کا ذمہ دار اس وقت کے مشیر داخلہ اور آج کے میئر کراچی وسیم اختر ہیں،12مئی کو ہم اداروں کے وقار اور آزاد عدلیہ کیلئے نکلے تھے۔ اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے فیض احمد فیض کا شعر پڑھ کر سنایا ’’نہ مدعا ہے نہ شہادت حساب پاک ہوا۔۔۔یہ خون خاک نشینہ تھا، رس کہ خاک ہوا‘‘ہم شہداء کا خون ضائع نہ ہونے دیں گے اور شہداء کے انصاف کیلئے آواز بلند کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ انصاف دو، انصاف دو،
بی بی شہید کو انصاف دو، اگر لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے تو ان کو دیوار سے بھی نہ لگائیں، ہم لاپتہ افراد بے گناہ لوگوں کے خاندانوں کو اس طرح تنہا نہیں چھوڑ سکتے، کراچی والو! پی ٹی آئی کا رویہ دیکھ کر ایسے لگا کہ ظالم بھیس بدل کر آرہے ہیں، لوگو! ان کو پہچانو،لوگوں کو بتایا گیا کہ پی پی پی ان کی دشمن ہے اور اس کی وجہ کوٹہ سسٹم ہے، کوٹہ سسٹم میرے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے شروع نہیں کیا بلکہ یہ کوٹہ سسٹم پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید لیاقت علی خان کے دور میں شروع کیا گیا،15
نومبر 1948کو کوٹہ سسٹم کا پہلا نوٹیفکیشن جاری ہوا، اس کے بعد آخری نوٹیفکیشن 16جنوری 1971کو میرے نانا ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت سے پہلے ڈکٹیٹر یحییٰ خان کے دور میں جاری ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور ذوالفقار بھٹو نے کوٹہ سسٹم سے متعلق کوئی قانون سازی نہیں کی، ایم کیو ایم والے لسانیت کے نام پر گمراہ کر کے آپ پر حکومت کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے 30برس آپ کو دھوکہ دیا، کراچی سے پنجاب تک پی پی پی کا مینڈیٹ چرانے کیلئے کبھی جاگ پنجاب جاگ اور جاگ مہاجر کا نعرہ لگایا گیا مگر ہوا کچھ نہیں، کراچی کی تعمیر اکیلے نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت تعاون نہیں کر رہی، پانی کا منصوبہ K-4کیوں نہیں بنایا اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو کیوں اجازت نہیں دیتے کہ کراچی کے دوسرے علاقوں میں بھی صفائی کرے، فاروق ستار پہلے کہتے تھے کہ میئر کراچی اربوں روپے کا حساب نہیں دے رہا، یہ وہ پیسہ ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے میئر کراچی کو کراچی کی ترقی کیلئے دیئے کہ جاؤ کھل کر کام کرو، یہ کام کیا کرتے بلکہ ٹنگی گراؤنڈ میں کہنے لگے کہ بلاول بھٹو کو کراچی کے مسائل پر بات نہیں کرنی چاہیے، میں بات کیوں نہ کروں، کراچی کی ہر گلی، ہر محلہ، ہر چوک میرا ہے کیونکہ کراچی میراہے، کراچی والو! آپ یہ نہیں چاہتے کہ ان کے دھوکے آپ کے سامنے آئیں،فاروق ستار خود کہتے ہیں کہ کے ایم سی گھوسٹ ملازمین سے بھری ہوئی ہے، ہم سچی نیت سے کراچی کیلئے کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، میں چاہتا ہوں کہ کراچی کے ہر ضلع میں یونیورسٹی ہو، پی پی پی ایم کیو ایم کے مارے جانے والوں کے اہلخانہ کے لئے کام کرے گی مگر ایم کیو ایم کا ٹولہ ایسا نہیں ہونے دے رہا، ایم کیو ایم نہ خود کام کرتی ہے نہ دوسروں کو کرنے دیتی ہے،ہم نے کراچی کی صفائی کیلئے چینی کمپنی سے مل کر اقدامات کء مگر ان کو بھگانے کی کوشش کی گئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ڈنکی بھر لیڈر پورے سندھ سے اپنی قوت ٹنکی گراؤنڈ میں جمع کر کے بیٹھے تھے، میری پیدائش کراچی کی ہے، میری والدہ اور نانا کراچی میں رہتے رہے ہیں، کراچی، لاڑکانہ، لاہور، کشمور اور پشاور بھی آپ کا ہے،2018کے انتخابات کراچی کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، ایم کیو ایم ایک ہی ہے چاہے وہ ایم کیو ایم بہادر آباد ہو، چاہے وہ ایم کیو ایم پی آئی بی ہو یا وہ ایم کیو ایم بنی گالہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں چائنہ کٹنگ کے نام پر لوگوں کو کھیلوں کے میدان سے محروم کیا گیا، کراچی کے چھوٹے تاجروں کیلئے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی، وفاق کراچی اور سندھ سے سوتیلوں کا سا سلوک کر رہا ہے، سندھ کے باسی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، چولستان اور بلوچستان کے حالات کے کیا کہنے؟ ہمارے حصے کا پانی بند کیا گیا، ہم نے زیر زمین پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلئے پلانٹ لگائے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ صرف اسلام آباد ان کی ذمہ داری ہے، نہیں کراچی، گھوٹکی، ملتان، ڈی آئی خان اور کوئٹہ بھی ان کی ذمہ داری ہے، وفاق کی ترجمان صرف پی پی پی ہے، ہم سمندرکے پانی کو میٹھا کرنے کا منصوبہ بھی لگائیں گے۔(اح)