اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکہ کو چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑنا مہنگا پڑ گیا۔ چین کا امریکی کرنسی ڈالر پر بڑا حملہ، ڈالر کی قید سے خود کو آزاد کروانے کے لئے تاریخی قدم اٹھالیا۔ تفصیلات کے مطابق دنیا پر امریکی تسلط قائم رکھنے کیلئے امریکہ نے جو سحر طاری کر رکھا ہے وہ اس کی کرنسی ڈالر ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ امریکہ کا ڈالر کی وجہ سے ساری دنیا پر غلبہ قائم ہے تو بے جا نہ ہو گا۔
اپنی مضبوط اور طاقتور کرنسی کی بدولت امریکہ نے چین کے خلاف بھی تجارتی جنگ چھیڑدی ہے جس کے جواب میں چین بھی میدان میں آگیا ہے اور اس نے امریکی تسلط اور غلبے کو چیلنج کرتے ہوئے اس کی طاقت اور غلبے کی بنیاد یعنی اس کی کرنسی ڈالر پر بڑا حملہ کر دیا ہے۔ چین دنیا کا وہ واحد ملک بن کر سامنے آیا ہے جس نےامریکا کی تمام تر دھونس اور دھمکیوں کے باوجود ڈالر کی قید سے خود کو آزاد کروانے کے لئے تاریخی قدم اٹھالیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے خام تیل کی تجارت ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی یوان میں کرنے کے لئے ابتدائی اقدامات شروع کر دئیے ہیںتیل کی عالمی تجارت کے محض ایک حصے کو بھی ڈالر سے یوان میں منتقل کرنا کوئی معمولی کام نہیں ہے۔ دنیا میں تیل کی سالانہ تجارت کا حجم 14 کھرب ڈالر (تقریباً 1400 کھرب پاکستانی روپے) سے زائد ہے۔ چین نے خام تیل کی درآمد پر ادائیگی اپنی کرنسی یوان میں کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور سال رواں کی دوسری ششماہی میں نئے نظام کے پائلٹ سسٹم کا آغاز ہو جائے گا۔سعودی عرب کے علاوہ روس اور افریقی ملک انگولا چین کو خام تیل فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں اور یہ دونوں ممالک عالمی معیشت پر ڈالر کی حکمرانی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین دنیا بھر میں خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور یہ فطری بات ہے کہ وہ تیل کی ادائیگی ڈالر
کی بجائے اپنی کرنسی میں کرنا چاہے گا۔ ماہرین کے مطابق اگر خام تیل کی تجارت کے لئے یوان کا استعمال شروع ہو گیا تو وہ وقت دور نہیں جب دھاتوں اورمعدنیاتی خام مال سمیت ہر قسم کی اشیاءکی عالمی تجارت یوان میں ہو اکریگی۔